کتاب: اسلام دینِ حق - صفحہ 12
پہنچایا جائے اور انہیں اس حقیقت تک رسائی سے مایوس نہ ہونے دیا جائے۔ اس لیے کہ باقی لوگوں کے درمیان اور اس حقیقت کی معرفت رکھنے والوں کے درمیان بس اتنا سا فاصلہ ہے کہ ان میں سے جو کوئی چاہتا ہو؛ اور ان حقائق تک رسائی کی طاقت رکھتا تو وہ بھی ان کی معرفت حاصل کرلے۔ درحقیقت نفس میں ایک ایسا خالی گوشہ ہوتا ہے جسے حقیقت ِوجود کے ادراک کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرسکتی۔ بلکہ نفس میں اس حقیقت کی معرفت کے لیے انتہائی سخت تشنگی ہوتی ہے؛ اوریہ تشنگی اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک یہ معرفت حاصل نہ ہوجائے۔ اس حقیقت کے بیان کی ذمہ داری ان آسمانی ادیان نے اٹھائی تھی جوانسانی تاریخ کے اتنے لمبے عرصہ میں نازل ہوتے رہے۔ اور پھر ان کاخاتمہ اس دین اسلام پر ہوا جو اس سلسلہ دین الٰہی کی آخری کڑی تھا۔ اگر سابقہ آسمانی ادیان تحریف کرنے والوں کی چیرہ دستیوں سے محفوظ رہتے تو وہ قرآنی بیان اور معانی کے بالکل مطابق ہوتے۔ آج اتنی بڑی صنعتی اور مادی ترقی کے باوجود بشریت آج تک اس دین حق کی معرفت اور اس کے مبارک سائے تلے زندگی گزارنے کی سعادت سے محروم ہے۔ اس کا[ ایک] سبب مسلمانوں کی کمزوری ہے۔ [اوردوسراسبب] اکثر لوگوں کی اس عظیم نعمت سے لاعلمی اور جہالت ہے۔ [تیسراسبب] بذات خود مسلمانوں کی دین اسلام کو قائم کرنے میں کوتاہی ہے۔ [چوتھاسبب]اور پھر اسے دوسرے لوگوں تک پہنچانے میں سستی ہے۔ [پانچواں سبب]اعدائے دین کی طرف سے اس دین پر مسلط کردہ انتہائی خطرناک جنگ ہے جس میں نہ صرف طعنہ زنی کی جاتی ہے بلکہ حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا جاتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے بھر پورکوششیں بروئے کار لائی جائیں۔ میں نے یہ مختصر سی کتاب اس لیے تیار کی ہے تاکہ اس عظیم الشان دین کے دلائل کا ایک