کتاب: اسلام اور مستشرقین - صفحہ 120
مطابق عبادت فرمایا کرتے تھے۔
سپرنگا کا کہنا یہ بھی ہے کہ ہمیں یہ یقین کر لینا چاہیے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی غارِ حرا میں زید سے ملاقات ہوئی ہو گی جودین حنیفیت پر تھے۔ انہوں نے ہی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذہن میں ایک خدا کا تصور ڈالا ہو گااور ان کی اس طرف رہنمائی کی ہو گی کہ وہ سابقہ آسمانی کتابوں تورات اور انجیل کا مطالعہ کریں:
It is likely that the accentric Zayed, whom he must have met in mount Hara, first instilled purer notion respecting God into his mind, and induced him to read the Biblical history. 12
ہمارا جواب یہ ہے کہ اس بات کی کوئی دلیل سپرنگا کے پاس نہیں ہے، اور ہوگی بھی کہاں کہ غار حرا میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات زید سے ہوئی اور پھر زید نے آپ کی ایک نئے دین کی طر ف رہنمائی کی ہو گی۔ اسی لیے تو قرآن مجید ان لوگوں کے بارے کہتا ہے:
[ وَمَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۚ اِنْ هُمْ اِلَّا يَظُنُّوْنَ 24]13
’’ان کے پاس ان کے دعویٰ کی کوئی علمی دلیل نہیں ہے، یہ محض اٹکل پچو سے کام چلاتے ہیں۔‘‘
سپرنگا کا کہنا یہ بھی ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اپنا زیادہ تر وقت غار حراء میں گزارتے تھے اور مکہ میں کبھی کبھی آتے تھے ۔ مسلسل مراقبوں کی وجہ سے انہیں شکوک وشبہات نے گھیر لیا اور ایک دن انہوں نے یہ خواب دیکھا کہ ایک فرشتہ انہیں کہہ رہا ہے کہ آپ پڑھیں!
He spent the greater part of his time in Hara, and came only occasionally to Makkah for new provisions. Undisturbed meditation increased his excitement, and his over-strained brains were, even in sleep, occupied with doubts and speculations. In one of his visions he saw an angel, who said to him, "Read. 14