کتاب: اسلام اور موسیقی - صفحہ 9
موسیقی کی حلت و حرمت کا مسئلہ ایک جائزہ اور حیثیت و نوعیت محترم مولانا حافظ صلاح الدین یوسف صاحب زید مجدہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسلام میں موسیقی حرام نہیں،دلیل یہ ہے کہ یہ ایک نئی ایجاد ہے،جس کا مقصد تفریح طبع ہے۔ حالانکہ یہ دلیل نہیں ہے،تسویل شیطان ہے کیونکہ محض جدید ایجاد ہونا تو کوئی دلیل نہیں،ایجادات تو ہر دور میں ہوتی رہی ہیں اور ہوتی ہی رہیں گی۔ ایجاد کا مطلب ہے معرض وجود میں آنا۔ یعنی ایک نئی چیز کی تخلیق۔ پھر اس کی بھی دو صورتیں ہیں۔ ایک بالکل نو ایجاد چیز،جس کا پہلے سے کوئی تصور تھا نہ وجود،جیسے ہوائی جہاز،ریل گاڑی اور بے شمار چیزیں۔ دوسری قسم کی ایجادات وہ ہیں جو کسی نہ کسی انداز میں پہلے سے موجود چلی آ رہی ہیں لیکن سائنس کی ترقی نے ان کو ایک نئی شکل دے دی اوراس کی استعداد اور صلاحیت یا اثرانداز ہونے کی قوت میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا۔ جیسے پہلے دستی پنکھا تھا،اب برقی پنکھا ایجاد ہو گیا۔ پھر اس سے بھی بڑھ کر ایئر کنڈیشنر کی ایجاد ہے۔وعلیٰ ھذا القیاس،اس قسم کی متعدد چیزیں ہیں۔ ان دونوں قسم کی ایجادات کے بارے میں علماء مطلقاً جواز کا فتویٰ دیتے ہیں،نہ عدم جواز کا،بلکہ وہ دیکھتے ہیں کہ ان کا مقصد محض تمدنی سہولتوں میں اضافہ اوران کا حصول ہے۔ اور ان سے کسی نص شرعی کا تصادم ہوتا ہے نہ اسلام کے اصول و مفادات سے کوئی تعارض۔ تو وہ ایسی ہر نوایجاد چیز کو جائز قرار دیتے ہیں۔ آج ہماری زندگی میں ایسی بے شمار چیزیں ہیں جو ہم استعمال کرتے ہیں لیکن کسی عالم نے انھیں ناجائز اور حرام نہیں کہا۔ بلکہ وہ خود بھی ان سے فائدہ اٹھاتے اور بلاتامل انھیں اپنے استعمال میں لاتے ہیں۔ حالانکہ وہ عصر حاضر کی ایجادات ہیں۔ اس لیے محض نو ایجاد ہونا،اس کے حرام ہونے کا باعث نہیں ہے۔ البتہ ان چیزوں کو علماء حرام اور ناجائز کہتے ہیں چاہے وہ نئی ہوں یا پرانی یا کسی