کتاب: اسلام اور موسیقی - صفحہ 7
کے منتظمین حضرات نے بھی ’’خیر الناس‘‘ میں شائع کیا اور سندھ سے بعض حضرات نے سندھی زبان میں شائع کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔
قارئین کرام کے اسی اشتیاق کی بنا پر ادارۃ العلوم الاثریہ اسے ضروری حک و اضافہ کے ساتھ الاعتصام کے شکریہ کے ساتھ کتابی شکل میں شائع کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔ انتہائی ناسپاسی ہوگی اگر ہم وہ الفاظ یہاں نقل نہ کریں جو ’’الاعتصام‘‘ کے مدیر محترم مولانا حافظ عبدالوحید حفظہ اﷲ نے اس مضمون کی ابتدا میں لکھے تھے۔ ان کے الفاظ ہیں :
عصر حاضر کی انگریزی تہذیب کی چکا چوند سے بہت سے ’’مفکرین ‘‘ اور ’’دانشوروں ‘‘ کی آنکھیں چندھیا گئی ہیں کہ وہ تہذیب جدید سے مسلمانوں کو ہم آہنگ کرنے کے لیے نت نئی ’’خدمات‘‘ سرانجام دے رہے ہیں۔ چنانچہ جناب جاوید احمد غامدی بھی اس سلسلے میں خاصی سبک خرامی سے کام لے رہے ہیں کہ انھوں نے ماہنامہ ’’اشراق ‘‘ [جلد ۱۶،شمارہ ۳/ مارچ ۲۰۰۴ء]میں فن موسیقی کے جواز پر ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا ہے۔ انھوں نے جن ’’دلائل ‘‘ کا سہارا لے کر موسیقی کو ’’مباحات فطرت‘‘ میں سے قرار دینے کی کوشش کی ہے،وہ اب تک ’’دفاع حدیث‘‘ کے عنوان سے جماعت اہل حدیث پر ایک قرض تھا،جس کی ادائیگی کے لیے مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اﷲ نے قدم بڑھایا ہے۔ ان کی یہ کاوش ہدیہء قارئین کی جارہی ہے۔ فأجزاللّٰہ ثواب وجزاہ عنا و عن سائر المسلمین خیر الجزاء۔ [الاعتصام : ۲۵/فروری ۲۰۰۵ء]
اﷲ تعالیٰ اس حقیر خدمت دین کو قبول فرمائے اورجوئندگان راہ حق کے لیے اسے ہدایت و رہنمائی کا باعث بنائے۔(آمین)
راقم اثیم اپنے فاضل بھائی مفسر قرآن حضرت حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ