کتاب: اصلاحی جلسوں کی اصلاح کی ضرورت - صفحہ 9
کی وضاحت کردی جائے تاکہ لوگ سویرے حاضر ہوں۔ (۲)- جلسے کے شروع میں حمد،نعت،استقبالیہ،تعارف وغیرہ وغیرہ میں حتی الامکان تخفیف کی جائے۔تلاوت قرآن کے بعد مختصر استقبالیہ یا تعارف کے بعد فوراً تقریری سلسلہ شروع کردیا جائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو دو تقریریوں کے بیچ میں کوئی مختصر نظم پڑھوا دی جائے۔اور اگر بعد نماز مغرب جلسہ شروع ہو جائے تو سب سے بہتر ہے۔ (۳)- مقررین کی تعداد زیادہ ہونے سے بھی طولانی آتی ہے۔کسی بھی بامقصد جلسے کے لیے دو مقرر کافی ہیں۔ایک مقرر کو ۳۰/منٹ تا ۴۵/منٹ وقت دیا جائے اور اسے اس کا پابند بنایا جائے۔موضوع کی تعیین بھی کردی جائے۔اگر احتیاط کے مد نظر تین مقرر رکھ لیے جائیں تاکہ کسی وجہ سے کوئی ایک مقرر نہ پہنچ سکے تو کم سے کم دو مقرر خطاب کے لیے موجود ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن بہر حال ایک مقرر کے خطاب کا دورانیہ زیادہ ہونے کی حالت میں بھی ایک گھنٹہ سے زیادہ مناسب نہیں ہے۔تاکہ عشاء کے بعد فوراً جلسہ شروع ہوکر گیارہ بجے ختم ہوجائے۔لوگ جلسہ بھی سن لیں اور آرام بھی کرلیں اور فجر کی نماز باجماعت کے فوت ہونے کا اندیشہ نہ رہے۔ جلسہ کے مقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ جلسہ کرنے کرانے اور سننے والوں کے مزاج میں تبدیلی پیدا کی جائے اور انھیں یہ باور کرایا جائے کہ جلسوں کا سویرے ختم ہونا ان کی ناکامی کی دلیل یا دیر میں ختم ہونا کامیابی کی دلیل ہر گز نہیں۔ واضح رہے کہ عوام کی ضرورتوں اور مصلحتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کی عدالت عالیہ ’’سپریم کورٹ‘‘ نے بہت پہلے یہ فیصلہ دیا ہے کہ رات کے دس بجے سے لے کر صبح چھ بجے تک لاؤڈ اسپیکر کا استعمال منع ہے۔اس لیے دس بجے کے بعد لاؤڈ اسپیکر کا استعمال قانونا منع