کتاب: اصلاحی جلسوں کی اصلاح کی ضرورت - صفحہ 7
جلسوں کا دیر تک چلنا: اکثر دیکھا جاتا ہے کہ جلسوں میں تقریری سلسلہ رات کے آخری حصے تک جاری رہتا ہے۔مقررین یکے بعد دیگرے مائیک پر آتے اور دیر دیر تک داد خطابت دیتے رہتے ہیں۔کبھی کبھی تو ایک ہی مقرر تین گھنٹہ یا اس سے بھی زیادہ مسلسل بولتا ہے۔مجموعی طور پر پورا جلسہ پانچ سے سات گھنٹے پر مشتمل ہوتا ہے۔کبھی فجر سے آدھا پون گھنٹہ قبل اور کبھی اذان فجر پر جلسہ ختم ہوتا ہے۔جلسوں کی یہ طولانی بھی کئی اعتبار سے غور و فکر کی دعوت دیتی ہے۔ پہلی بات یہ کہ اتنے لمبے وقفے تک جاری رہنے والے جلسوں میں ڈھیر ساری باتیں عوام کو سنائی جائیں گی تو اتنی زیادہ باتوں کو انسانی ذہن و دماغ کتنا محفوظ رکھ سکے گااور ان سے کہاں تک مستفید ہو سکے گا۔اگر کم وقت میں کم باتیں ترکیز کے ساتھ اس کے ذہن میں بٹھائی جائیں اور اس کو بار بار احساس دلایا جائے کہ آج کے جلسے سے اسے یہ یہ چیزیں لے کر جانی ہیں اور انہیں اپنی عملی زندگی میں اتارنی ہیں تو یہ بہتر ہے یا یہ کہ اتنی زیادہ باتیں اس کے ذہن میں اتار دی جائیں کہ وہ حیران ہو کر رہ جائے اور یہ فیصلہ کرنے سے قاصر رہے کہ اس جلسے کا حاصل کیا رہا۔ دوسری بات یہ غور کرنے کی ہے کہ سامعین کی اکثریت دن بھر اپنے کام کاج اور بھاگ دوڑ میں رہنے کی وجہ سے تھکی ہوتی ہے اور اسے آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ویسے بھی رات آرام ہی کے لیے بنائی گئی ہے۔اب اگر کبھی کسی دینی یا دنیاوی ضرورت کے تحت اس وقت کو استعمال کرنا ہو تو یہ خیال رکھنا ضروری ہوگا کہ آرام کا کل وقت قربان نہ ہوجائے۔یہی وجہ ہے کہ جلسوں میں اگر آپ توجہ سے سامعین کے احوال کا جائزہ لیتے رہیں گے تو دیکھیں گے کہ شروع میں گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ تک تو وہ پوری توجہ اور دل چسپی کے