کتاب: اصلاحی جلسوں کی اصلاح کی ضرورت - صفحہ 4
قابل ذکر ہیں۔رسائل و مجلات کی فائلیں پلٹنے سے اس نوع کی درجنوں تحریریں مل جائیں گی۔لیکن میرے پیش نظر ان میں سے کوئی تحریر اس وقت نہیں ہے۔صرف نوائے اسلام کے مذکورہ اداریہ کی چند سطریں ہیں جنہیں میں نے اپنی ڈائری میں نوٹ کیا تھا۔اس لیے مجھے جو کچھ عرض کرنا ہے فی الحال صرف اپنے احساسات و تجربات کی روشنی میں ہی عرض کروں گا۔
جلسے مقصد ہیں یا مقصد کے حصول کا ذریعہ؟
جلسوں کے موجودہ نظام کو دیکھ کر سب سے پہلا سوال یہی اٹھتا ہے کہ کیا یہ جلسے بذات خود مقصد ہیں یا کسی اور مقصد کے حصول کا ذریعہ ہیں؟معمولی شد بد رکھنے والاشخص بھی جانتا ہے کہ جلسے دین کی تبلیغ اور معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ ہیں۔فریضہ تبلیغ کی ادائیگی اور معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کی روک تھام کی غرض سے یہ جلسے اور تقریریں ہوتی ہیں۔یعنی جلسے مقصد نہیں حصول مقصد کا وسیلہ اور ذریعہ ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ صرف جلسے کا انعقاد و انتظام کافی نہیں بلکہ یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ جس مقصد سے یہ انعقاد ہو رہا ہے وہ مقصد حاصل ہورہا ہے یا نہیں؟ ویسے ہی جیسے تجارت و دکانداری اصل مقصد نہیں بلکہ مال حاصل کرنے اور منافع کمانے کا ذریعہ ہے۔ایک تاجر اور دکاندار ہمیشہ نظر رکھتا ہے کہ ہماری محنت سے ہمارا مقصد حاصل ہورہا ہے اور منافع مل رہا ہے یا نہیں۔اگر نفی میں جواب ہے تو اس کے اسباب تلاش کرے گا اور کوشش کے باوجود اسے مالی فائدہ حاصل نہ ہو تو اس کاروبار ہی کو وہ چھوڑ دے گااور اپنا مقصد دوسرے ذرائع سے حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔
جلسوں کا جامع مقصد تبلیغ دین اور اصلاح وغیرہ ہی ہے چاہے آپ انہیں جن