کتاب: اصلاحی جلسوں کی اصلاح کی ضرورت - صفحہ 12
کوشش یہی ہونی چاہیے کہ کم سے کم خرچ میں سارا کام انجام پائے اور ’’مال مفت دلے بے رحم‘‘ والی صورت حال نہ بنے۔
جلسوں کے مقررین:
جلسوں کے مقررین علمائے دین ہوا کرتے ہیں،اس لیے ان کے تعلق سے کچھ عرض کرنا آسان نہیں ہے۔یہ مقررین علم وعمل کے اعتبار سے مختلف مجموعوں میں تقسیم کیے جا سکتے ہیں۔ایک طبقہ ان علمائے ربانیین کا ہے جو علم وعمل،زہد وتقوی اور اسلام کی عملی ترجمانی کے معاملے میں بلندیوں پر نظر آتے ہیں۔دوسری طرف پیشہ ور مقررین کا وہ گروہ ہوتا ہے جو ترک صلاۃ سمیت مختلف کمزوریوں میں مبتلا نظر آتا ہے۔
یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ عمل کے باب میں نماز کا جو معاملہ ہے وہ شریعت کی نگاہ میں شہادتین کے بعد سب سے اہم ہے۔اسے اسلام اور کفر کے درمیان حد فاصل قرار دیا گیا ہے۔ایک عام مسلمان کے لیے بھی نماز کو کسوٹی بتایا گیا ہے کہ اگر وہ نماز کے معاملے میں راہ راست پر ہے تو اس کے دیگر اعمال بھی اچھے ہوں گے،اس کے برعکس اگر وہ نماز کے معاملے میں کمزور ہے تو دیگر معاملات میں اور زیادہ کمزور ہوگا:’’ ومن ضیعھا فھو لما سواھا اضیع‘‘
اس معاملے میں بعض مقررین کا جو حال دیکھنے اور سننے میں آتا ہے وہ بڑے سوالات کھڑے کرتا ہے۔جب عام مسلمان کے لیے اس معاملے میں کوئی چھوٹ اور گنجائش نہیں تو لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کا عمل انجام دینے والے حضرات کے لیے کیا گنجائش ہو سکتی ہے۔
بعض مقررین اختلافی مسائل انتہائی بھونڈے انداز میں پیش کرکے دوسرے