کتاب: اثبات رفع الیدین - صفحہ 57
(1)۔ دارقطنی نے خود اسے ضعیف اور مردود کہا ہے اور ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس حدیث کو ابن جوزی رحمہ اللہ نے موضوعات میں لکھا ہے لہذا قابل حجت نہیں۔(تلخیص الحبیر ص83)
(2) ان کے ماسوا انس رضی اللہ عنہ،ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ،ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے جو آثار پیش کئے جاتے ہیں سب کے سب موضوع لغو اور باطل ہیں لَا اَصْلَ لَہُمْ ان کا اصل و ثبوت نہیں۔(تلخیص الحبیر ص83)۔
اثبات رفع الیدین
احمد بن اسحاق کا خواب
(1) احمد بن اسحاق فرماتے ہیں
کَانَ مَذْھَبِیْ مَذْھَبَ اَھْلِ الْعِرَاقِ فَرَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم فِی النَّوْمِ یُصَلِّیْ فَرَاَیْتُہُ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِیْ اَوَّلِ تَکْبِیْرَۃٍ ثُمَّ اِذَا رَکَعَ ثُمَّ اِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ۔(دارقطنی ص110)
میرا پہلے عراقی خیال تھا پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کررہے ہیں پھر میں نے بھی شروع کر دی۔