کتاب: اثبات رفع الیدین - صفحہ 56
تیسری دلیل براء بن عازب کی حدیث کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بار رفع الیدین کیا ثُمَّ لَا یَعُوْدُ پھر نہ کیا۔
1۔ ابو داؤد فرماتے ہیں ھٰذَا الْحَدِیْثُ لَیْسَ بِصَیْحِحٍ کہ یہ حدیث ہی صحیح نہیں(ابوداؤد جلد1ص200)
2۔ وَ قَدْرَدَّہُ ابْنُ الْمَدِیْنِی وَ اَحْمَدُ وَالدَّارَ قُطْنِیُّ وَ ضَعَّفَہٗ الْبُخَارِیُّ اس حدیث کو بخاری نے ضعیف اورعلی بن مدینی امام احمد اور دارقطنی نے مردود کہا ہے لہذا قابل حجت نہیں۔(تنویر ص16)۔
چوتھی دلیل عبداللہ بن عمر کی طرف منسوب کرتے ہیں کہ انہوں نے پہلی بار ہاتھ اٹھائے(طحاوی)
1۔ مولانا عبدالحی لکھنؤی فرماتے ہیں یہ اثر مردود ہے کیونکہ اس کی سند میں ابن عیاش ہے جو متکلم فیہ ہے۔
2۔ نیز فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر توخود بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ عندالرکوع رفع الیدین کیا کرتے تھے فَمَا زَالَتْ تِلْکَ صَلٰوتُہٗ حَتّٰی لَقِیَ اللّٰہَ تَعَالیٰ یعنی ابتدائے نبوت سے اپنی عمر کی آخری نماز تک آپ رفع الیدین کرتے رہے وہ اس کے خلاف کس طرح کرسکتے تھے اور ان کارفع الیدین کرنا صحیح سند سے ثابت ہے(تعلیق الممجد ص93)
(5) پانچویں دلیل کہتے ہیں ابوبکر صدیق اور عمر فاروق پہلی بار ہی کرتے تھے(دارقطنی)