کتاب: اثبات رفع الیدین - صفحہ 55
عندالرکوع منع سمجھتا ہے وہ جاہل اور علم سے ناواقف ہے کیونکہ اُسْکُنُوْا فِی الصَّلٰوۃِ فَاِنَّمَا کَانَ فِی التَّشَھُّدِ لَا فِی الْقَیام
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکنوا تشہد میں اشارہ کرتے دیکھ کر فرمایا تھا نہ کہ قیام کی حالت میں(جز ء رفع الیدین)بخاری ص16تلخیص ص83تحفہ ص223)
(2) منکرین کی دوسری دلیل کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود نے نماز پڑھائی فَلَمْ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِلَّا مَرَّۃً اور ایک ہی بار ہاتھ اٹھائے۔
(ابو داؤد جلد 1صفحہ 199و ترمذی ص36)
1۔ محی الدین ابن عربی تو فرماتے ہیں کہ صرف ایک بار کیا اور عیدین کی طرح زیادہ دفعہ نہ کیا(فتوحات مکیہ ص437)
2۔ ابو داؤد کہتے ہیں لَیْسَ ھُوَ بِصَحِیْحٍ عَلٰی ھٰذا اللَّفْظِ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
3۔ اور ترمذی میں ہے یَقُوْلُ عَبْدُ اللّٰهِ بِنْ مُبَارک وَلَمْ یَثْبُتْ حدیث ابن
مسْعُود۔عبداللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی صحت ہی ثابت نہیں(ترمذی ص36تلخیص ص83)
4۔ امام بخاری۔امام احمد۔امام یحییٰ بن آدم او ر ابو حاتم نے اس کو ضعیف کہا ہے۔(مسند احمد جلد 3ص168)
5۔ امام نووی نے کہا اس کے ضعف پر تمام محدّثین کا اتفاق ہے لہٰذا قابل حجت نہیں
6۔ اور ترمذی کا اس کو حسن کہنا فَلَا اِعْتَمَادَ عَلَیْہِ لَمَا فِیْہِ مِنَ التسَاھُلِ قابل اعتماد نہیں۔(تحفۃ جلد 1ص220)۔