کتاب: اثبات رفع الیدین - صفحہ 54
وَ اَشَارَ بِیَدِہٖ اِلَی الْجَانِبَیْنِ
اور ہاتھ سے دونوں طرف اشارہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَا شَانُکُمْ تُشِیْرُوْنِ بِاَیْدِیْکُمْ کَاَنَّہَا اَذْنَابُ خَیْلٍ شُمْسٍ
تمہارا کیاحال ہے کہ تم شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ ہلاتے ہو۔
تم کو چاہیئے کہ اپنے ہاتھ رانوں پر رکھو
وَ یُسَلِّمُ عَلٰی آخِیْہِ مَنْ عَلٰی یَمْنِہٖ وَ شَمَالِہٖ
اور اپنے بھائی پر دائیں بائیں سلام کہو
اِذا سَلَّمَ اَحْدُکُمْ فَلْیَلْتَفِتْ اِلٰی صَاحِبِہٖ وَلَا یُوْمِیْ(یَرْمی)بِیَدِہٖ
جب تشہد میں تم سلام کہنے لگو تو صرف منہ پھیر کر سلام کہاکرو ہاتھوں سے اشارہ مت کرو۔
(ج) تمام محدثین کا متفقہ بیان ہے کہ یہ دونوں حدیثیں دراصل ایک ہی ہیں اختلاف الفاظ فقط تعداد روایت کی بنا پر ہے۔
کوئی عقلمند اس ساری حدیث کو پڑھ کر اس کو رفع الیدین عندالرکوع کے منع کرنے پر دلیل نہیں لاسکتا۔
(د) یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: من احتج بحدیث جابر بن سمرۃ علی منع الرفع عند الرکوع فلیس لہ حظ من العلم جو شخص جابر بن سمرہ کی حدیث سے رفع الیدین