کتاب: اثبات رفع الیدین - صفحہ 52
تارکین رفع الیدین سے مباہلہ
(123) سفیان بن عینیہ کہتے ہیں کہ امام اوزاعی اور سفیان ثوری کا منا میں اجتماع ہوا تو اوزاعی نے کہا:
لِمَ لَا تَرفَعُ یَدَیْکَ فِیْ خَفْضِ الرُّکُوْعِ وَرَفْعِہٖ
کہ تم رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیوں نہیں کرتے حالانکہ عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عمر کی آخری نماز تک رفع الیدین کرتے رہے۔
سفیان ثؤر نے کہا کہ یزید بن ابی زیاد کی حدیث میں عدم رفع کاکرہے۔
اوزاعی نے کہا میں نے عبداللہ بن عمر کی حدیث جو اعلیٰ درجہ کی صحیح ہے پیش کی ہے اور تم یزید جیسے ضعیف الحافظہ کی حدیث پیش کرتے ہو۔
یہ بات سن کر امام ثوری کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا۔
امام اوزاعی نے کہا:
قُمْ بِنَا اِلٰی الْمَقَامِ نَلْتَعِنُ اَیُّنَا عَلَی الْحَقِّ
مقام ابراہیم پر چلیں اور مباہلہ کریں پھر خود بخود پتہ چل جائے گا کہ تم میں سے کون حق پر ہے۔
فَتَبَسَّمَ الثّورِیُ
امام سفیان ثوری مسکرا کر چپ ہوگئے۔(بیہقی جلد 2ص82)۔