کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 47
پر عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تقرر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اسلام اور اس امت پراس قدر بڑا احسان ہے کہ قیامت تک اس کی مثال نہیں مل سکتی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے خلافت کے چندسالوں میں جو کچھ کیا، اس کی صحیح حیثیت یہ ہے کہ اسلام کی طاقت فرش زمین پر بکھری پڑی تھی، آپ نے اسے جمع کیا اور پھر عرش عظیم تک پہنچا دیا۔
حسابات دنیا کی بے باقی
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غابہ کی 20وسق کھجوریں مجھے ہبہ کر دی تھیں جب مرض کا غلبہ ہونے لگا تو ارشاد فرمایا:بیٹی!میں تمہیں ہر حال میں خوش دیکھنا چاہتا ہوں، تمہارے افلاس سے مجھے دکھ ہوتا ہے اور تمہاری خوشحالی سے مجھے راحت ملتی ہے۔ غابہ کی کھجوریں میں نے ہبہ کی تھیں۔ اگر تم نے ان پر قبضہ کر لیا ہو تو خیر ورنہ میری موت کے بعد وہ کھجوریں میرا ترکہ ہوں گی، تمہارے دوسردوبہن بھائی ہیں، ان کھجوروں کو از روئے قرآن ان سب میں تقسیم کر دینا۔
حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:اے میرے بزرگ باپ!میں حکم والا کی تعمیل کروں گی۔ اگراس سے بہت زیادہ مال ہوتا تو بھی میں آپ کے ارشاد پراسے چھوڑ دیتی۔
وفات کے بعد کچھ عرصہ پہلے ارشاد فرمایا:بیت المال کے وظیفہ کا حساب کیا جائے جو میں نے آج تک وصول کیا ہے۔ حساب کیا گیا تو معلوم ہوا کہ کل 6 ہزار درہم یا15سوروپے دیا گیا ہے۔
ارشاد فرمایا:میری زمین فروخت کر کے یہ تمام رقم ادا کر دی جائے۔ اسی وقت زمین فروخت کی گئی اور رسول امیں (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے یار غار کے ایک ایک