کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 46
نہیں جو لوگ ظلم کریں گے، وہ اپنا انجام جلد دیکھ لیں گے۔ والسلام علیک و رحمۃ اللّٰه و برکاتہ۔ آخری وصایا اور دعا اس کے بعد آپ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلوت میں بلایا اور مناسب وصیتیں کیں، پھر ان کے لئے بارگاہ خداوندی میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھا دئیے اور کہا: ’’خداوند!میں نے یہ انتخاب اس لئے کیا ہے تاکہ مسلمانوں کی بھلائی ہو جائے۔ مجھے یہ خوف تھا کہ کہ وہ کہیں فتنہ نفاق وفسادمیں مبتلا نہ ہو جائیں۔ اے مالک!جو کچھ میں نے کیا تواسے بہتر جانتا ہے۔ میرے غور و فکر نے یہی رائے اور اس لئے میں نے ایک ایسے شخص کو والی مقرر کیا ہے جو میرے نزدیک سب سے زیادہ مستقل مزاج ہے اور سب سے زیادہ مسلمانوں کی بھلائی کا آرزومند ہے۔ اے اللہ!میں تیرے حکم سے اس دنیائے فانی کو چھوڑتا ہوں۔ اب تیرے بندے تیرے حوالے، وہ سب تیرے بندے ہیں، ان کی باگ تیرے ہاتھ میں ہے۔ یا اللہ!مسلمانوں کو صالح حکم عنایت فرما۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلفائے راشدین کی صف میں جگہ عطا کر اور اس کی رعیت کو صلاحیت سے بہرہ مند فرما۔ ‘‘ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولایت و قبولیت کا اعجاز تھا کہ اس قدر اہم، کٹھن اور پیچیدہ معاملہ اس قدرسہولت اور خوش اسلوبی سے طے ہو گیا۔ پہلے اور پچھلے مسلمانوں کا یہ فتوی ہے کہ خلافت