کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 45
مخاطب ہو کر فرمایا:
’’کیا تم اس شخص کو قبول کرو گے جسے میں تم پر خلیفہ مقرر کروں۔ خدا کی قسم! میں نے غور و فکر میں ذرا برابر کمی نہیں کی، اس علاوہ میں نے اپنی کسی قریبی و عزیز کو بھی تجویز نہیں کیا۔ میں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا جانشین مقرر کرتا ہوں جو کچھ میں نے کیا ہے، اسے تسلیم کر لو۔ ‘‘
وصیت نامہ کے الفاظ یہ تھے۔
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
یہ ابو بکر بن ابو قحافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصیت نامہ ہے جواس نے آخر وقت میں دنیا میں جبکہ وہ اس جہان سے کوچ کر رہا ہے اور شروع وقت آخرت میں جبکہ وہ عالم بالا میں داخل ہو رہا ہے، قلمبند کرایا ہے۔ یہ ایسے وقت کی نصیحت ہے جس وقت کافر ایمان لے آتے ہیں، بدکارسنبھل جاتے ہیں اور جھوٹے حق کے روبرو گردن جھکا دیتے ہیں۔ میں نے اپنے بعد عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تم پر امیر مقرر کیا ہے، لہذا تم ان کا حکم ماننا اور اطاعت کرنا۔ میں نے اس معاملے میں اللہ کی، رسول کی، اسلام کی، خود اپنی اور آپ لوگوں کی خدمت کا پورا لحاظ رکھا ہے اور کوئی کوتاہی نہیں کی۔ اب اگر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عدل کریں گے تو ان کے متعلق میرا علم اور حسن ظن یہی ہے، اگر وہ بدل جائیں تو ہر شخص اپنے کئے کا جواب دہ ہے۔ میں نے جو کچھ بھی کیا ہے نیک نیتی سے کیا ہے اور غیب کا علم سوائے اللہ کے کسی کو