کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 37
اگر وہ مر جائیں یا شہید ہو جائیں تو تم دین سے برگشتہ ہو جاؤ گے ؟جو شخص برگشتہ ہو جائے گا، وہ اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزاروں کو جزا دے گا۔ ”
اس آیت پاک کوسن کر تمام مسلمان چونک پڑے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ "خدا کی قسم!ہم لوگوں کوایسامعلوم ہوا کہ یہ آیت اس سے پہلے نازل ہی نہیں ہوئی تھی۔ "حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ آیت سن کر میرے پاؤں ٹوٹ گئے اور کھڑے رہنے کی قوت باقی نہیں رہی تھی، میں زمین پر گر پڑا اور مجھ کو یقین ہو گیا کہ واقعی حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)رحلت فرما گئے ہیں۔ ”
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا غم سے نڈھال تھیں اور فرما رہی تھیں :
’’پیارے باپ نے دعوت حق کو قبول کیا اور فردوس بریں میں نزول فرمایا۔
آہ!وہ کون ہے جو جبرائیل امیں کواس حادثہ غم کی اطلاع کر دے۔ ‘‘
’’الٰہی!فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روح کو محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی روح کے پاس پہنچا دے۔ الٰہی!مجھے دیدار رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی مسرت عطا فرما دے۔ ‘‘
الٰہی!مجھے اس معیت کے ثواب سے بہرہ ور کر دے۔ الٰہی!مجھے رسول امیں(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی شفاعت سے محروم نہ رکھنا۔ ‘‘
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دل و جان پر غم کی گھٹائیں چھا گئی تھیں اور زبان اخلاق پیغمبری کی ترجمانی کر رہی تھی۔
’’حیف، وہ بنی جس نے تمول پر فقیری کو چن لیا، جس نے تونگری کو