کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 36
انتقال فرما گئے ہیں۔ واللہ!آپ نے وفات نہیں پائی۔ آپ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حضرت موسی کی طرح طلب کئے گئے ہیں جوچالیس روز غائب رہ کرواپس آ گئے تھے۔ اس وقت موسی علیہ السلام کی نسبت بھی یہی کہا جاتا تھا کہ آپ وفات پا گئے ہیں۔ خدا کی قسم حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) بھی انہیں کی طرح دنیا میں واپس تشریف لائیں گے اور ان لوگوں کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیں گے جو آپ پر وفات کا الزام لگاتے ہیں۔ ‘‘ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کلام سنا تو فرمایا:عمر!سنبھلو اور خاموش ہو جاؤ جب عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی وارفتگی میں بہے چلے گئے تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہایت دانشمندی کے ساتھ ان سے الگ ہٹ گئے اور خود گفتگو شروع کر دی جب حاضرین مسجدبھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو چھوڑ کر ادھر متوجہ ہو گئے تو آپ نے پہلے حمد و ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا:۔ ’’اے لوگو!تم میں سے جو شخص محمد کو پوجتا تھا وہ سمجھ لے کہ محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)وفات پا گئے ہیں اور جو شخص خداکاپرستا رہے، وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہے اور وہ کبھی مرے گا نہیں اور یہ حقیقت خود قرآن پاک نے واضح کر دی ہے۔ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللّٰهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللّٰهَ الشَّاكِرِينَ ۔ نہیں ہیں محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)مگر ایک رسول۔ ان سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ کیا