کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 34
ایمانکم پسماندگان
اب نزع کا وقت آ پہنچا تھا۔ رحمۃ العالمین (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ پانی کا پیالہ پاس رکھا تھا، اس میں ہاتھ ڈالتے تھے اور چہرہ انور پر پھرا لیتے تھے۔ روئے اقدس کبھی سرخ ہو جاتا اور کبھی زرد پڑ جاتا تھا۔ زبان مبارک آہستہ آہستہ ہل رہی تھی۔ لا الہ الا اللّٰه ، ان للموت سکرات۔’’خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور موت تکلیف کے ساتھ ہے۔ ‘‘
حضرت عبدالرحمن بن بو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک تازہ مسواک کے ساتھ آئے تو حضور پاک(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے مسواک پر نظر جما دی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسمجھ گئیں کہ مسواک فرمائیں گے۔ ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دانتوں میں نرم کر کے مسواک پیش کی اور آپ نے بالکل تندرستوں کی طرح مسواک کی۔ دہان مبارک پہلے ہی طہارت کا سراپا تھا۔ اب مسواک کے بعد اور بھی مجلا ہو گیا تو یک لخت ہاتھ اونچا کیا کہ گویا تشریف لے جا رہے ہیں اور پھر زبان قدس سے نکلا:بل الرفیق الاعلی۔ اب اور کوئی نہیں، صرف اسی کی رفاقت منظور ہے۔
بل الرفیق الاعلی۔ بل الرفیق الاعلی۔ تیسری آواز پر ہاتھ لٹک آئے، پتلی اوپر کو اٹھ گئی اور روح شریف عالم قدس کو ہمیشہ کے لئے رخصت ہو گئی۔
اللھم صلی علی محمد و علی آل محمد و بارک و سلم
یہ ربیع الاول 11ھ دو شنبہ کا دن اور چاشت کا وقت تھا۔