کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 33
جس قدر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا درد و کرب بڑھ رہا تھا، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا کلیجہ کٹتا جا رہا تھا۔ حضرت رحمۃ العالمین (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ان کی اذیت کومحسوس کر کے کچھ کہنا چاہا تو پیاری بیٹی نے سرورکائنات (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے لبوں سے اپنے کان لگا دیئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:بیٹی!میں اس دنیا کو چھوڑ رہا ہوں۔ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بے اختیار رو دیں۔ پھر فرمایا:فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!میرے اہل بیت میں تم سب سے پہلے مجھے ملو گی۔ "فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاہنس دیں کہ یہ جدائی قلیل ہے۔ پیغمبرانسانیت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی حالت نازک ہوتی جا رہی تھی۔ یہ حال دیکھ کر فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہنا شروع کیا:واکرب اباہ!ہائے میرے باپ کی تکلیف، ہائے میرے باپ کی تکلیف!فرمایا!فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!آج کے بعد تمہارا باپ کبھی بے چین نہیں ہو گا۔ حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت غمگین ہو رہے تھے، انہیں پاس بلایا، دونوں کو چوما، پھر ان کے احترام کی وصیت فرمائی۔ پھر ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہم کو طلب فرمایا اور انہیں نصیحتیں فرمائیں۔ اسی دوران میں ارشاد فرماتے تھے۔ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّٰهَ عَلَيْهِمْ ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا اللَّهُمَّ بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى اے خداوند!بہترین رفیق۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو طلب فرمایا۔ آپ نے سرمبارک کو اپنی گود میں رکھ لیا۔ انہیں بھی نصیحت فرمائی۔ پھر ایک دم اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:۔ الصلوۃ الصلوۃ وماملکت نماز، نماز اور لونڈی، غلام اور