کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 30
نہیں، نہیں، نہیں، بو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز پڑھائیں۔
رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا منبر چند روز پہلے خالی ہو چکا تھا۔ آج رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا مصلی بھی خالی ہو گیا۔ جب بو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت محمد مصطفی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی جگہ کھڑے ہوئے تو عالم یاس نے مسجدنبوی پر اپنے پردے تان دئیے اور مسلمانوں کے دل بے اختیار رو دئیے اور خود صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قدم بھی لڑکھڑا گئے چونکہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ارشاد کے ساتھ توفیق الٰہی شامل تھی۔ اس واسطے یہ کٹھن گھاٹی بھی گزر گئی۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حیات پاک نبوی میں اسی طرح سترہ نمازیں پڑھیں۔
وفات کے دو روز پہلے
حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی طبیعت نے مسجدکی طرف رجوع کیا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کندھوں پرسہارالیتے ہوئے جماعت میں تشریف لے آئے۔ نمازی نہایت بے قراری کے ساتھ حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی طرف متوجہ ہوئے اور صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی مصلے سے پیچھے ہٹے۔ مگر حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے ارشاد فرمایا:پیچھے مت ہٹو۔ پھر حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے برابر بیٹھ گئے اور نماز ادا کرنے لگے۔ حضور کی اقتداء صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے تھے اور صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتداء مسلمان کرتے تھے۔ یہ پاک نمازاسی طرح مکمل ہو گئی تو حضور پاک (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں تشریف لے گئے۔
وفات کے ایک روز پہلے
مخدوم انسانیت جوقیددنیاسے آزاد ہو رہے تھے،