کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 28
یہ خطبہ درد، حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا آخری خطبہ تھاجس میں حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حاضرین مسجدکوخطاب فرمایا، اختتام کلام کے بعد حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں تشریف لے آئے۔
شدت مرض کی حالت یہ تھی کہ عالم بے تابی میں کبھی ایک پاؤں پھیلاتے اور کبھی دوسراسمیٹتے تھے۔ کبھی گھبرا کر چہرہ انور پر چادر ڈال لیتے تھے اور کبھی الٹا دیتے تھے۔ ایسی حالت میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا صدیقہ نے زبان مبارک سے یہ الفاظ سنے۔
’’یہود و نصاریٰ پر خدا کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا ہے۔ ‘‘
وفات سے چار روز پہلے
وفات سے چار روز پہلے (جمعرات)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے ارشاد فرمایا اپنے والد بو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اپنے بھائی عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلا لیجئے۔ اسی سلسلے میں فرمایا:”دوات کاغذ لے آؤ۔ ’’میں ایک تحریر لکھوا دوں جس کے بعد تم گمراہ نہیں ہو گے۔ ‘‘یہ شدت مرض میں حضورسرورعالم کا ایک خیال تھا۔ حضرت فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ رائے ظاہر کی کہ حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اس حال میں تکلیف دینامناسب نہیں ہے۔ اب تکمیل شریعت کا کوئی ایسانکتہ باقی نہیں رہاجس میں قرآن کافی نہ ہو۔ بعض دوسرے صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ عنہم نے اس رائے سے مطابقت نہ کی جب شور زیادہ ہوا تو بعض نے کہا:”خود حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے دریافت کر لیا جائے۔ ‘‘ارشاد فرمایا:”مجھے چھوڑ دو۔ میں جس مقام پر ہوں، وہ اس سے بہت رہے جس کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو۔ ‘‘
اسی روز تین وصیتیں اور فرمائیں۔