کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 25
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الأعلى۔
اے اللہ!معافی اور اپنی رفاقت عطا فرما دے۔
وفات سے پانچ روز پہلے
وفات اقدس سے پانچ روز پہلے (چہار شنبہ)پتھر کے ایک ٹب میں بیٹھ گئے اور سرمبارک پر پانی کی سات مشکیں ڈلوائیں۔ اس سے مزاج اقدس میں خنکی اور تسکین سی پیدا ہو گئی۔ مسجدمیں تشریف لائے اور فرمایا۔ "مسلمانو!تم سے پہلے ایک قوم گزر چکی ہے جس نے اپنے انبیاء و صلحاء کی قبروں کوسجدہ گاہ بنا لیا تھا، تم ایسانہ کرنا۔ "پھر فرمایا:”ان یہود و نصاریٰ پر خدا کی لعنت ہو، جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کوسجدہ گاہ بنایا۔ پھر فرمایا میری قبر کو میرے بعد وہ قبر نہ بنا دینا کہ اس کی پرستش شروع ہو جائے۔ "پھر فرمایا:
مسلمانو!وہ قوم اللہ کے غضب میں آ جاتی ہے جو قبور انبیاء کومساجدبنادے۔ پھر فرمایا”دیکھو، میں تم کواس سے منع کرتا رہا ہوں، دیکھو، اب پھر یہی وصیت کرتا ہوں، اے اللہ!تو گواہ رہنا!‘‘
پھر یہ ارشاد فرمایا۔
’’اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو اختیار عطا فرمایا ہے کہ وہ دنیا و ما فیہا کو قبول کرے یا آخرت کو، مگراس نے صرف آخرت ہی کو قبول کر لیا ہے۔ ‘‘
یہ سن کر رمز شناس نبوت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنسوبھرلائے اور رونے لگے اور کہا:”یارسول اللہ!ہمارے ماں، باپ، ہماری جانیں اور