کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 24
علالت کی ابتداء
29صفربروز دو شنبہ ایک جنازے سے واپس تشریف لا رہے تھے کہ اثنائے راہ میں سرکے درد سے علالت کا آغاز ہو گیا۔ حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ سرکاردوجہاں (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے سرمبارک پر رو مال بندھا تھا۔ میں نے ہاتھ لگا، یہ اس قدر جل رہا تھا کہ ہاتھ کو برداشت نہ ہوتی تھی۔ دو شنبہ تک اشتداد مرض نے مرضی اقدس پر قابو پا لیا۔ اس واسطے ازواج مطہرات نے اجازت دے دی کہ اب حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا مستقل قیام حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں کر دیا جائے۔ اس وقت مزاج اقدس پر ضعف اس قدر طاری تھا کہ خود قدموں سے چل کر حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تک تشریف نہیں لے جا سکے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کردگار کے دونوں بازو تھامے اور بڑی مشکل سے حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں تشریف لائے۔ حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) جب کبھی بیمار ہوتے تھے، یہ دعا اپنے ہاتھوں پر دم کر کے جسم مبارک پر ہاتھ پھیر لیتے تھے۔
ذْهِبِ البَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا۔
اے مالک انسانیت!خطرات دور فرما دے۔ اے شفاء دینے والے تو شفا عطا فرما دے، شفا وہی ہے جو تو عنایت کرے، وہ صحت عطا کر کہ کوئی تکلیف باقی نہ رہے۔
اس مرتبہ میں نے یہ دعا پڑھی اور نبی خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ہاتھوں پر دم کر کے یہ چاہا کہ جسم اطہر پر مبارک ہاتھ پھیر دوں۔ مگر حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ہاتھ پیچھے ہٹا لئے اور ارشاد فرمایا۔