کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 23
رہا ہوں۔ ایک دن مسجدنبوی میں پھرمسلمانوں کو یاد فرمایا۔ اجتماع ہو گیا تو ارشاد فرمایا۔ "مسلمانو!مرحبا، اللہ تعالیٰ تم سب پر اپنی نعمتیں نازل فرمائے۔ تمہاری دل شکستگی دور فرمائے، تمہاری اعانت ودستگیری فرمائے، تمہیں رزق اور برکت مرحمت فرمائے۔ تمہیں عزت و رفعت سے سرفرازفرمائے، تمہیں دولت امن و عافیت سے شادکام فرمائے۔ میں اس وقت تمہیں صرف خوف خدا و اتقاء کی وصیت کرتا ہوں۔ اب اللہ تعالیٰ ہی تمہارا وارث اور خلیفہ ہے اور میری تم سے اپیل اسی خوف کے لئے ہے۔ اس لئے کہ میرا منصب نذیر مبین ہے۔ دیکھنا اللہ کی بستیوں اور بندوں میں تکبر اور برتری اختیار نہ کرنا۔ یہ حکم ربانی ہر وقت تمہارے ملحوظ خاطر رہنا چاہیے۔ تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ۔ یہ آخرت کا گھر ہے، ہم یہ ان لوگوں کو دیتے ہیں جو زمین میں غروروفسادکا ارادہ نہیں کرتے اور آخرت کی کامیابی پرہیز گاروں کے لئے ہے۔ الیس فی جھنم مثوی للمتکبرین۔ کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانہ دوزخ نہیں ہے ؟آخری الفاظ یہ ارشاد فرمائے۔ سلام تم سب پر اور ان سب لوگوں پرجوواسطہ اسلام سے میری بیعت میں داخل ہوں گے۔ ”