کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 17
ہدایات پہنچاتے چلے جائیں۔ ممکن ہے کہ آج کے بعض سامعین سے زیادہ پیام تبلیغ کے سننے والے اس کلام کی محافظت کریں۔ ‘‘[1]
تکمیل دین و اتمام نعمت
خطبہ حج سے فارغ ہوئے تو جبرائیل امیں وہیں تکمیل دین اور اتمام نعمت کا تاج لے آئے اور یہ آیت نازل ہوئی۔
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا [2]
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت مکمل کر دی اور دین اسلام پر اپنی رضامندی کی مہر لگا دی۔
سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جب لاکھوں کے اجتماع میں اتمام نعمت اور تکمیل دین فطرت کا یہ آخری اعلان فرمایا تو آپ کی سواری کا سامان ایک روپے سے زیادہ قیمت کا نہ تھا۔ اختتام خطبہ کے بعد حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان بلند کی اور حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ پڑھائی۔ یہاں سے ناقہ پرسوارہو کر موقف میں تشریف لائے اور دیر تک بارگاہ الٰہی میں کھڑے دعائیں کرتے رہے جب غروب آفتاب کے قریب ناقہ نبوی ہجوم خلائق میں سے گزری تو آپ کے خادم اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ، آپ کے ساتھ سوار تھے اور کثرت ہجوم کے باعث لوگوں میں اضطراب ساپیدا ہو رہا تھا۔ اس وقت حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ناقہ کی مہار کھینچتے جاتے تھے اور زبان پاک سے ارشاد فرماتے جاتے تھے۔
السکینۃ ایھا الناس لوگو!سکون کے ساتھ
السکینۃ ایھا الناس لوگو!سکون کے ساتھ
[1] صحیح بخاری ج، 1، ص234نورمحمدکراچی1961
[2] المائدہ، آیت نمبر3