کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 14
ادائے سود کے مطالبات اور مقتولوں کے انتقام۔ ایک شخص دوسرے شخص سے اپنے قدیم خاندانی سودکامطالبہ کرتا تھا اور یہی جھگڑا پھیل کر خون کا دریا بن جاتا تھا۔ ایک آدمی دوسرے آدمی کو قتل کر دیتا، اس سے نسل بعد نسل قتل و انتقام کے سلسلے جاری ہو جاتے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) انہیں دونوں اسباب فسادکوباطل فرماتے ہیں۔ ’’اے لوگو!آج میں جاہلیت کے تمام قواعدورسوم کو اپنے قدموں سے پامال کرتا ہوں۔ میں جاہلیت کے قتلوں کے جھگڑے ملیامیٹ کرتا ہوں اور سب سے پہلے خود اپنے خاندانی مقتول ربیعہ بن حارث کے خون سے، جسے ہذیل نے قتل کیا تھا، دست بردار ہوتا ہوں۔ میں زمانہ جاہلیت کے تمام سودی مطالبات باطل قرار دیتا ہوں اور سب سے پہلے خود اپنے خاندانی سود، عباس بن عبد المطلب کے سود سے دست بردار ہوتا ہوں۔ ‘‘ سود اور خون کے قرض معاف کر دینے کے بعد فرد عدالت نفاق کی طرف متوجہ ہوئے اور ورثہ، نسب، مقروضیت اور تنازعات کے متعلق فرمایا: ’’اب اللہ تعالیٰ نے ہر ایک حقدار کا حق مقرر کر دیا ہے، لہذاکسی کو وارثوں کے حق میں وصیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بچہ جس کے بسترپرپیدا ہوا ہو، اس کو دیا جائے اور زنا کاروں کے لیے پتھر ہے اور ان کی جواب دہی اللہ پر ہے۔ جو لڑکا باپ کے سواکسی دوسرے نسب کا