کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 13
اور یہ شہر(مکہ مکرمہ)تم سب کے لئے قابل حرمت ہے۔ ‘‘
اسی نکتے پر مزید زور دے کر ارشاد فرمایا:
’’اے لوگو!آخر تمہیں بارگاہ ایزدی میں پیش ہونا ہے، وہاں تمہارے اعمال کی بازپرس کی جائے گی۔ خبردار میرے بعد گمراہ نہ ہو جائیو کہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنا شروع کر دو۔ ‘‘
رسول پاک (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی یہ دردمندانہ وصیت زبان پاک سے نکلی اور تیرکی طرح دلوں کو چیر گئی۔ اب ان نفاق انگیز شگافوں کی طرف توجہ دلائی، جن کے پیدا ہو جانے کا اندیشہ تھا، یعنی یہ کہ اقتداراسلام کے بعد غریب اور پسماندہ گروہوں پر ظلم کیا جائے گا۔
اس سلسلہ میں فرمایا:۔
’’اے لوگو!اپنی بیویوں کے متعلق اللہ سے ڈرتے رہنا۔ تم نے نام خدا کی ذمہ داری سے انہیں زوجیت میں قبول کیا ہے اور اللہ کا نام لے کران کا جسم اپنے لیے حلال بنایا ہے۔ عورتوں پر تمہارا یہ حق ہے کہ وہ غیر کو تمہارے بسترپرنہ آنے دیں، اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں ایسی مار مارو جو نمایاں نہ ہو اور عورتوں کا حق تم پریہ ہے کہ انہیں با فراغت کھانا کھلاؤ اور با فراغت کپڑا پہناؤ۔ ‘‘
اسی سلسلے میں فرمایا:۔
’’اے لوگو!تمہارے غلام، تمہارے غلام جو خود کھاؤ گے، وہی انہیں کھلاؤ، جو خود پہنو گے، وہی انہیں پہناؤ۔ ‘‘
عرب میں فسادو خون ریزی کے بڑے بڑے موجبات دو تھے۔