کتاب: انسانیت موت کے دروازے پر - صفحہ 10
نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ لاکھوں آوازیں اور اٹھتیں اور کاروان نبوت کے سروں پر نعرہ ہائے تکبیر کا ایک دریائے رواں جاری ہو جاتا۔ سفرمبارک نوروز تک جاری رہا۔ 4ذوالحجہ کو طلوع آفتاب کے ساتھ مکہ معظمہ کی عمارتیں نظر آنے لگیں تھیں اور ہاشمی خاندان کے معصوم بچے اپنے بزرگ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تشریف اوری کی ہواسن کر اپنے اپنے گھروں سے دوڑتے ہوئے نکل رہے تھے کہ چہرہ انور کی مسکراہٹوں کے ساتھ لپٹ جائیں۔ ادھرسرورعالم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)شفقت منتظر کی تصویر بن رہے تھے۔ حضور پاک (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنے کم سن بچوں کے معصوم چہرے دیکھے، تو جوش محبت سے جھک گئے اور کسی کو اونٹ کے آگے بٹھا لیا اور کسی کو پیچھے سوار کر لیا۔ تھوڑی دیر بعد کعبۃ اللہ عمارت پر نظر پڑی تو فرمایا؟ "اے اللہ!خانہ کعبہ کو اور زیادہ شرف و امتیاز عطا فرما!” معمار حرم نے سب سے پہلے کعبۃ اللہ کا طواف فرمایا۔ پھر مقام ابراہیم کی طرف تشریف لے گئے اور دوگانہ تشکر ادا کیا۔ اس وقت زبان پاک پریہ آیت جاری تھی۔ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى اور مقام ابراہیم کوسجدہ گاہ بناؤ۔ کعبۃ اللہ کی زیارت کے بعد صفا و مروہ کے پہاڑوں پر تشریف لے گئے۔ یہاں پر آنکھیں کعبۃ اللہ سے دوچار ہوئیں، تو زبان پاک سے ابر گہر بار کی طرح کلمات توحید و تکبیر جاری ہو گئے۔ لَا إِلَهَ إِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الـمُلْكُ خدا، صرف خدا، معبود برحق کوئی اس کا شریک نہیں، ملک اس کا،