کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 93
نبوت کی روشنی صحیح اورکامل نظر آتی ہے جس طرح آئینے میں سورج نظر آتا ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’لتبین للناس ‘‘کے مصداق وحی الہی کو کھول کھول کر بیان کیا۔ باقی ابوبکر رضی اللہ عنہ یا کسی او ر شخص کو نبوت کا آئینہ کہنے میں کئی مفاسد لازم آتے ہیں ۔ اولاً: امتی کو بھی نبی کی طرح معصوم مانا گیا ہے جبکہ یہ عقیدہ اہل السنۃ کے عقیدے کے خلاف ہے ۔ ثانیاً: حدیث مبارکہ میں ایک شخص کا تذکرہ ملتا ہے جس نے ایک خواب دیکھا جب اس نے خواب بیان کیا تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یارسول الله بابی انت و امی دعنی فاعبرها فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم عبرها. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان مجھے حکم دیجئے کہ میں اس خواب کی تعبیر بیان کروں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیان کرو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تعبیر بیان کرنے کے بعد فرمایا : یارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اخبرنی بابی انت و امی اصبت ام اخطات قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم اصبت بعضها و اخطات بعضا قال والله یارسول الله لتحدثنی مالذی اخطات قال لاتقسم[1]۔ اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر قربان بتلائیے کہ میں نے صحیح تعبیر بیان کی یا غلط؟اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ صحیح اور کچھ غلط ہے تو ابوبکر نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم آپ ضرور بتلائیے کہ میں نے کیا غلطی کی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم مت کھاؤ؟ مذکورہ حدیث سے ثابت ہو کہ کوئی بھی امتی معصوم نہیں ہے۔
[1] بخاری باب من لم یر الرؤیا لاول عابر اذا لم یصب کتاب التفسیر