کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 91
بلکہ امام ذھبی نے مذکور سند میں مجہول کہا ہے ایضاً لسان المیزان صفحہ 37ج6میں ہے : قال العقیلی مجهول اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ البدایۃ والنہایۃ صفحہ 182ج3میں یہ روایت لکھ کر فرماتے ہیں : و هذا حدیث غریب جدا من هذا الوجه قال: ’’اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا‘‘رب ہمارے ساتھ ہے ، تیرے ساتھ بھی اور میرے ساتھ بھی(صفحہ 55) اقول: معیت ایک ایسی صفت ہے جس کے بارے میں ہمیں بولنے کا اختیار نہیں ہے ہاں جو کچھ سلف صالحین سے منقول ہے وہ بیان کیا جاسکتا ہے مثلا امام بیہقی مجاہد سے روایت کرتے ہیں کہ : سالت سفیان الثوری عن قول الله عزوجل وهو معکم قال علمه و عن الضحاك قال هو الله عزو جل علی العرش و علمه معکم و هکذا عن مقاتل بن حیان[1] میں نے سفیان ثوری سے اللہ تعالی کے اس قول کی بابت پوچھا کہ’’وَ هُوَ مَعَکُمْ سے کیا مراد ہے؟فرمایا اس سے مراد اللہ کا علم ہے ضحاک فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی عرش پر مستوی ہے اور اسکا علم تیرے ساتھ ہے ، اسی طرح مقاتل بن حیان کا بھی قول ہے۔ امام ترمذی اپنی سنن کے ابواب التفسیر میں سورۃ الحدید کے تحت فرماتے ہیں : وفسر بعض اهل العلم هذا الحدیث فقالوا انما هبط علی علم الله وقدرته وسلطانه و علم الله و قدرته و سلطانه فی کل مکان وهو علی العرش کما وصف فی کتابه.
[1] کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ص 304