کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 9
بت خدا ہی کے مظاہر تھے جہنم عذاب کی جگہ نہیں بلکہ اس میں حلاوت و شیرینی موجو دہے۔(امام ابن تیمیہ از کوکن عمری) ابن العربی اورعلمائے حق:(کیلانی صاحب لکھتے ہیں)ہم یہ تو بتلا چکے ہیں کہ یہ عقائد وحدت و حصول دین طریقت یا تصوف کی جان ہیں تو جب سے تصوف اسلام میں داخل ہوا یہ عقائد بھی شامل ہوتے گئے پھر جسطرح حسین بن منصور نے کھل کر عقیدہ حصول کو پیش کرنے اور اپنے خدا ہونے کا دعوی کیااور مقتول ہوا بعینہ یہی صورت شیخ اکبر کی تھی چونکہ عقیدہ وحدت الوجود قرآن کی تعلیم سے براہ راست متصادم تھا اس لئے علمائے دین مخالف ہوگئے چنانچہ جب یہ مصر پہنچے تو علمائے کرام نے انکے کفر کا فتوی دیا اور سلطان مصر نے ان کے قتل کا حکم دے دیا یہ بات ابن عربی کو بھی معلوم ہوگئی تو چپکے سے مصر سے راہ فرار اختیار کرکے دمشق پہنچ گئے[1] اس ابن عربی جسے وقت کے علماء نے کافر قرار دیا اور اس کی کتاب کو قرآن سے متصادم قرار دیا ہے اس کے بارے میں مولانا اشرف علی تھانوی کیا کہتے ہیں ملاحظہ فرمائیں چنانچہ دور متاخرین میں سے اشرف علی تھانوی نے ایک کتاب التنبیہ الطربی فی تنزیہ العربی لکھ کر یہی خدمت انجام دی (یعنی ابن العربی کا دفاع و تنزیہ) اشرف علی تھانوی اس کتاب کو فصوص الحکم کی شرح کے طور پر لکھنا چاہتے تھے لکھتے ہیں ا س(شرح لکھنے کے زمانے میں ) مجھ کو جو توحش و انقباض ان مضامین سے ہوتا تھا عمر بھر یاد رہے گا بعض مقامات پر قلب کو بے حد تکلیف ہوتی تھی چنانچہ کہیں کہیں اسکا ذکر کیا ہے او ریہ وجہ تھی اس شرح کوچھوڑ دینے کی مگر پھر بھی حضرت اشرف علی تھانوی نے ابن عربی کی تنزیبہ و دفاع میں مستقل کتاب لکھ دی [2] فصوص الحکم کو بعض لوگ قرآن کی طرح سبقاً سبقاً پڑھتے تھے جیسے عفیف الدین
[1] شریعت و طریقت ص 87 [2] تجدید تصوف ص 408