کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 8
فصوص الحکم کے متعلق علامہ اقبال نے کہا تھا کہ’’جہاں تک مجھے علم ہے فصوص الحکم میں سوائے الحاد و کفر کے کچھ بھی نہیں ہے۔[1] فصوص الحکم کیا ہے:اس فصوص الحکم کے بارہ میں مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے تفصیل سے لکھا ہے اب فصوص الحکم کی داستان بھی سن لیجئے فصوص ، فص بمعنی نگینہ کی جمع ہے اور فصوص الحکم بمعنی دانائی کے نگینے یہ کل 27فص یا نگینے ہیں ہر ایک فص کو قرآن کریم میں مذکور 27انبیاء سے منسوب کیاگیا ہے ابن عربی کا دعوی ہے کہ ان فصوص کاعلم مجھے مشاہدہ سے حاصل ہوا ہے میں نے اسے لوح محفوظ سے نقل کیا بعد میں 627ھ کے محرم میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کودمشق کے شہر محروسہ میں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا یہ کتاب فصوص الحکم ہے اس کو محفوظ کرو اور لوگوں کے سامنے پیش کرو تاکہ انہیں فائدہ ہو چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق اسے لوگوں میں پھیلانے کا پختہ ارادہ کر لیا۔اور اس میں کمی و بیشی کرنا میرے لئے ممکن نہ رہا۔[2] آپ بھی اس کتاب کے مندرجات سے مستفید ہونا پسند کریں گے اس کتاب میں ابن عربی نے قرآن کی تعلیمات کی تحریف کرکے اس کا حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا ہے اور وحدۃ الوجود کی عینک چڑھا کر ہر واقعہ پر تبصرہ فرماتے ہیں مثلاً کہتے ہیں کہ قوم ھود بھی صراط مستقیم پر تھی۔ فرعون کامل ایمان تھا اور قوم نوح بھی ۔اللہ پاک نے قوم نوح اور فرعون کو ان کے نیک اعمال کا بدلہ دیتے ہوئے وحدۃ الوجود کے سمندر میں غرق کیا اور قوم ھود کو عشق الہی کی آگ میں داخل کیا تاکہ اسے عیش و آرام حاصل ہو حضرت ہارون علیہ السلام سے غلطی یہ ہوئی تھی کہ انہوں نے بنی اسرائیل کو بچھڑے کی عبادت سے منع کیا حالانکہ بچھڑا بھی خدا تھا یا خدا کا عکس حضرت نوح کی قوم نے بھی اچھا کردار ادا کیا کہ جو بت پرستی سے باز نہ آئے کیونکہ یہ تمام
[1] اقبال نامہ ص 44 [2] فصوص 47-58