کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 79
امانت بھیجی حالانکہ قرآن مجید میں لفظ عرضنا ہے ارسلنا نہیں ہے اور دونوں میں فرق نمایا ہے اگر اللہ نے امانت بھیجی تو وہ واپس کیسے ہوگی۔ قال اللہ تعالی : مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ [1] ہم فرشتوں کو صرف حق کے ساتھ نازل کرتے ہیں ۔ یہ ہے وہ تحریف کہ جس پر ساری تقریر کی بنیاد رکھی گئی ہے ۔ فاذا بطل هذا بطل ذا۔ ثانیاً: کہتے ہیں کہ یہ امانت دو چیزوں کی تھی ایک یہ کہ ساری مخلوق خصوصا انسان رب تبارکو تعالی کو ، اس علم اور معرفت سے پہچانیں کہ جس طرح خداچاہتا ہے ۔(صفحہ 43-44) اس کا مطلب یہ ہوا کہ آسمان اور زمین اللہ کو پہچانتے ہیں نہیں جبکہ قرآن مجید میں ہے : تُـسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّـبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْهِنَّ ۭ وَاِنْ مِّنْ شَيْءٍ اِلَّايُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَلٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِيْحَهُمْ ۭ 44؀ [2] ساتوں آسمان او رزمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتے ہیں اور مخلوقات میں سے ہر چیز اس کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔ اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يَسْجُدُ لَهٗ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُوْمُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَاۗبُّ وَكَثِيْرٌ مِّنَ النَّاسِ ۭ وَكَثِيْرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ [3] کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج ،چاند ،ستارے، اور پہاڑ ، اور درخ اور چوپائے اور بہت سے انسان اللہ تعالی کو سجدہ کرتے ہیں اور بہت سے ایس کہ جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے۔
[1] الحجر:8 [2] الإسراء:44 [3] الحج:18