کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 75
امدادیہ ہی میں مذکور ہے : ایک شخص نے بیان کیا کہ ایک بزرگ کہتے تھے کہ تمام آدمی کیا مشرک ، کیا کافر، کیا مؤمن ،سب کو خدا کی رسائی ہوسکتی ہے اسلام شرط نہیں ہے ارشاد فرمایا کہ یہ بزرگ باوجود کمال کے سیر اسماء میں تھے ، البتہ مرتبہ حقائق میں یہ درست ہے ، کیونکہ مرجع تمامی خلائق اللہ تعالی جل شانہ ہے ۔[1] قال:’’ اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ‘‘اللہ تعالی ہی ساری کائنات کو اپنے نور سے منور کرنیوالا ہے ۔ نور السموت والارض.منور السموات والارض(ص:42) اقول: ’’اپنے نور سے ‘‘ یہ جملہ کس قرآنی آیت کا ترجمہ ہے ؟کائنات اللہ کے نور سے بنی ہے، یہ تو صوفیاء کا مذہب ہے آ پ نے ضرور ’’سندھی نورنامہ‘‘پڑھا ہوگا جس کا اثر اس تقریر میں بھی نظر آرہا ہے مذکورہ آیت میں نور ہدایت مراد ہے اور یہی معنی سلف صالحین اور مفسرین نے بیان کیا ہے[2]۔ اور یہی معنی آپ کے بزرگ ابو البرکات نسفی تفسیر مدارک صفحہ 144ج3میں کرتے ہیں نیز امام بیہقی کتاب الاسماء والصفات صفحہ 61-62طبع ہند میں فرماتے ہیں : قال الحلیمی وهو الهادی لا یعلم العباد الا ما علمهم ولا یدرکون الا ما یسرهم ادراکه فالحواس والعقل فطرته و خلقه و عطیته اخبرنا ابو زکریا بن ابی اسحق قال ثنا ابو الحسن الطرایفی قال ثنا عثمان الدارمی قال ثنا عبدالله بن صالح عن معاویة بن صالح عن علی بن ابی طلحة عن ابن عباس رضی الله عنهما قوله ’’اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ‘‘ یقول الله سبحانه و تعالی هادی اهل السموت والارض مثل نور مثل هداه من قلب المومن کما یکاد الزیت الصافی یضئی قبل ان تمسه النار
[1] شمائم امدادیہ :41 [2] دیکھئے تفسیر ابن کثیر ص 389ج3