کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 7
تصوف کا شیعیت سے تعلق کتنا ہے اس کا اندازہ اس سے بھی لگائیں کہتے ہیں فرد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے قلب پر ہوتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب پر علی رضی اللہ ہیں (صفحہ 194)
ابدالوں کا بیان : ابدالوں میں سے سات مخصوص ہیں یہ سفر میں رہتے ہیں فلک کے خیمہ کی رسیوں کے لئے ابدال اور ایک قطب ہیں ۔نعوذ بالله من ذلك۔(صفحہ 195)
جس طرح ان تمام خرافات کے لئے کوئی بھی قرآنی آیت یا صحیح حدیث نہیں ہے اسی طرح ان کی دیگر اصطلاحات بھی دین اسلام سے کہیں ثابت نہیں ہیں مثلاً بقا و فنا۔ حال اور وقت ۔ مقام و تمکین۔انس و ہیبت۔مہرولطف۔علم الیقین۔عین الیقین۔حق الیقین۔نفی و ثبات ۔مسامرہ دثہ۔شریعت و حقیقت اور علم و معرفت۔ ان تمام اصطلاحات کے خصوصی مفاہیم ہیں جو مختلف صوفیاء سے منقول ہیں قرآن و حدیث کا کوئی حوالہ نہیں ہے صرف مشائخ طریقت یا علی ہجویری یا داؤد وغیرہ کی بنائی ہوئی ہیں اسی طرح کشف المحجوب میں دیگر اصطلاحات بھی ہیں جو اسلام کی کسی اصطلاح سے مطابقت نہیں رکھتیں مثلاً الخا طر ، الواقع ، الاختیار، الامتحان ، الابتلا، التخلی التجلی ، اشرود ، القصود، الاصیطناع ، الاصطفا، الاصطلام ،العین، الشرب اور الذوق وغیرہ۔ان سب کی تفصیل کے لئے ایک ضخیم کتاب درکار ہوگی جو کہ اس مختصر میں ناممکن ہے بے شمار خرافات ہیں جن سے کتب تصوف بھری پڑی ہیں اب ذراتصوف کے شیخ اکبر کی چند باتیں اور پھر تصوف و صوفیاء کے چند کارناموں پر علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی تنقید آگے آئے گی ان شاء اللہ ۔
تصوف میں ہسپانیہ کے مشھور صوفی محی الدین ابن عربی کو شیخ اکبر کہا جاتا ہے ان کی فتوحات مکیہ اور فصوص الحکم تصوف کا عروۃ الوثقی کہلاتی ہیں (قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کو حبل اللہ اور عروۃ الوثقی کہا ہے) ۔