کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 6
لیتا ہے اور نجیب فوت ہوجانے پر کسی نقیب کو ترقی مل جاتی ہے۔(ص 197)
اس ترتیب سے کس طرح شیعیت مترشح ہے قطب کے مراتب کیا ہیں ملاحظہ فرمائیں:
ظاہری نظام کی طرح اللہ تعالیٰ نے ایک باطنی نظام بھی مقرر فرمایا ہے قرآن حکیم میں اس نظام کا سراغ موسی اور خضر علیہ السلام کے واقعہ سے ملتا ہے کہ موسی علیہ السلام وقت کے پیغمبر تھے لیکن وہ اللہ کی مشیت سے چلنے والے باطنی نظام سے حجاب میں تھے چنانچہ ان کی درخواست پر خضر علیہ السلام سے ان کی ملاقات کا اہتمام کیا گیا کشف المحجوب میں اس نظام کے اجمالی خاکہ کا بیان آچکا ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
قطبوں کابیان : اقطاب میں قطب مولا اور غوث بھی ہوتا ہے تمام قطبوں اور اولیاء سے افضل قطب حقیقی ہوتا ہے قطب مدار ایک شخص ہوتا ہے تمام زمانوں اوروقتوں میں دنیا میں اللہ تعالیٰ کی نظر کاموضع ہے اور اس کا مرتبہ اسرافیل علیہ السلام جیسا ہے قطب کبری کا مرتبہ قطب الاقطاب کا ہوتا ہے اور وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے باطن پر ہوتا ہے اوروہ خاتم ولایت ہوتا ہے جیسے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبوۃتھے۔(کیسے نبوت کے مقابلہ پر ولایت رکھی گئی ہے تمام اصطلاحات غیر قرآنی ہیں)۔شیخ داؤد قدس سرہ نے لکھا ہے کہ قطب عالم ہر زمانے میں اور دور میں ایک ہی ہوتا ہے اور دنیا کی تمام علوی اور سفلی مخلوق قطب عالم کے وجود سے قائم ہوتی ہیں (جبکہ قرآن کہتا ہے کہ اللہ نے تمام عالم کو تھام رکھا ہے) اوراس پر حق تعالیٰ کا فیض بے واسطہ ہوتا ہے اس کے دووزیر ہوتے ہیں قطب عالم کا اصل نام چاہے کچھ بھی ہو وہ عبداللہ ہوجاتاہے۔
قطب مدار کو تہہ زمین سے عرش تک تصرف حاصل ہوتا ہے جبکہ فرد کو تہہ زمین سے عرش تک تحقیق حاصل ہے۔[1]
[1] صفحہ 191-193