کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 51
ابن سعد اپنے استاذ محمد بن عمر واقدی سے بیان کرتے ہیں کہ زہری نے کہا آمنہ کہا کرتی تھیں کہ جب میں حاملہ ہوئی تو بچہ جننے تک مجھے کوئی تکلیف محسوس نہ ہوئی ۔ اس سند میں وہی واقدی کذاب اور وضاع ہے ، اور امام زہری سے بی بی آمنہ تک سند بھی منقطع ہے ایسی مجہول اور بناوٹی روایت پر اعتبار کرنا اور اسے مسند وعظ پر بیان کرنا علماء کی شان نہیں ہے اور ایسی بناوٹی روایت کو جو قدرتی اور فطری نظام کے خلاف ہو کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ اسی بارے میں قرآن مجید میں وارد ہے: حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ كُرْهًا وَّوَضَعَتْهُ كُرْهًا[1] اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ تو جو قانون قرآن نے بیان کر دیا ا س کے خلاف واقدی جیسے جھوٹے شخص کی بات کوئی وزن نہیں رکھتی۔ اللہ کے پیغمبر سیدنا عیسی علیہ السلام کی والدہ مریم علیہا السلام ، جس نے بغیر کسی مرد کے چھوئے بیٹا جنا، اس کے بارے میں قرآن کریم اس طرح بیان کرتا ہے: فَاَجَاۗءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ[2] پھر دردزہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ علاوہ ازیں ابن سعد نے ایک اور روایت بھی بیان کی ہے جو مذکورہ روایت کے بالکل برعکس ہے ملاحظہ ہو: اخبرنا عمرو بن عاصم الکلابی اخبرنا همام بن یحییٰ عن اسحاق بن عبدالله قال قالت ام النبی صلی اللہ علیہ وسلم قد حملت الاولاد کما حملت سخلة اثقل منه.
[1] الاحقاف:15 [2] مریم :23