کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 5
لیا کرو علم والے لوگوں سے اگر تم (کوئی مسئلہ یا بات)نہیں جانتے‘‘۔ اور یہ بھی ارشاد ہے کہ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو دین کاعلم حاصل کرے اور پھر واپس آکر اپنی قوم کو خبردار کرے۔ التوبۃ:122۔جبکہ تصوف کا طریقہ حصول اس طرح ہے تصوف ایک مخصوص وسیع اور مشکل ترین علم ہے اس کی بنیاد تمام تر احساس و مشاہدہ پر ہے اور احساس و مشاہدہ کا تعلق عمل اورتجربہ سے ہے…چنانچہ یہ علم ، علم سفینہ نہیں علم سینہ کی تعریف میں آتا ہے یعنی بات سینہ بہ سینہ چلتی ہے اور انتہائی راز داری اور پوری احتیاط کے ساتھ حقائق پیر کے قلب سے مرید کے قلب کی جانب منتقل ہوتے ہیں چنانچہ اس میں استاد کامل یعنی پیر طریقت کی رہنمائی اور اس کی کامل اتباع نہایت ضروری ہے اور اس کے لئے برسوں کی کٹھن ،صبر آزما مسلسل ریاضت، لگن او ر یکسوئی درکارہے۔(ایضاً)۔ اس عبارت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تما م اصطلاحات فارسی ہیں خصوصا پیر، اسی طرح پیر کی اتباع ضروری ہے جبکہ اسلام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع لازمی قرار دی گئی ہے ۔اس کا علم پیر کے قلب سے مرید کے قلب پر منتقل ہوتا ہے جبکہ دین اسلام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے باقاعدہ پڑھتے تھے اور آپ پڑھاتے لکھواتے تھے قرآن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوایا جبکہ تصوف علم سینہ ہے۔قرآن کو اللہ نے آسان کیا ہے جبکہ تصوف کو مشکل بنادیا گیا ہے بقول اقبال ’’یہ ایرانیوں کی کوشش ہے ، اس کا ثبوت مندرجہ ذیل اصطلاحات تصوف سے بخوبی ہوسکتا ہے ۔ اہل مراتب کے اسماء گرامی:۔سب نقیبوں کا نام ۔علی۔ہوتا ہے اور نجیبوں کا ۔حسن اور سات اخیار کا نام۔حسین ہوتا ہے اور عمائد چار ہیں ان کا نام محمد ہوتا ہے ایک غوث ہوتا ہے اس کانام عبداللہ ہوتا ہے جب غوث فوت ہوجاتا ہے تو عمائدین میں سے کسی کو غوث کامقام مل جاتا ہے اور جب عمائدین میں سے کوئی مرجاتا ہے تو اسکی کرسی نجیب لے