کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 49
سے مروی ہے: قال اخبرنا محمد بن عمر بن واقد الاسلمی قال حدثنی علی بن یزید بن عبداللہ بن وهب بن زمعة عن ابیه عمن عمته قالت کنا نسمع ان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم لما حملت به آمنة بنت وهب..... ابن سعد اپنے استاذ محمد بن عمر واقدی سے وہ علی بن یزید بن عبداللہ بن وھب بن زمعہ سے وہ اپنے والد سے اور وہ اپنی پھوپھی سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمنہ بنت وھب کے پیٹ میں تھے تو ہم نے یہ سنا تھا…… یہاں ابن سعد کا استاذ محمد عمر واقدی ہے جو کہ مشہور کذاب راوی ہے واقدی کے بارے میں ائمہ محدثین اس طرح اظہار خیال کرتے ہیں : قال الشافعی فی ما اسنده البیهقی کتب الواقدی کلها کذب و قال النسائی فی الضعفاء الکذابون المعروفون بالکذب علی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اربعة الواقدی بالمدینة و قال ابو داؤد ما اشك انه کان یفتعل الحدیث .و قال بندار ما رایت اکذب منه. قال اسحاق بن راهویه هو عندی ممن یضع. وحکی ابو العرب عن الشافعی قال کان بالمدینة سبع رجال یضعون الاسانید احدهم الواقدی. و عن ابی حاتم انه قال کان یضع و قال ابو زرعة الرازی و ابو بشر الدولابی والعقیلی متروك الحدیث[1]. امام شافعی واقدی کی ان روایات کی بابت فرماتے ہیں کہ جو امام بیہقی نے اس کی سند سے بیان کی ہیں کہ یہ سب جھوٹی ہیں ، امام نسائی فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے میں جو چار اشخاص مشہور ہیں ان میں سے ایک واقدی بھی ہے جو
[1] تہذیب التہذیب ص366-367ج9