کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 48
آپ نے پتھر کے بڑھنے، درخت کے حرکت کرنے اور جاندار کے کلام کرنے کو تعجب انگیز انداز میں پیش کر کے انتہا کر دی۔ لیکن یاد رکھنا کہ انسانوں میں نبی آنے پر تعجب کا اظہار صرف کفار نے کیا تھا حالانکہ وہ اس بات کے قائل تھے کہ گذشتہ امتوں میں بھی رسول آئے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے: فَلْيَاْتِنَا بِاٰيَةٍ كَمَآ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ Ĉ۝[1] تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے اسی طرح یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے۔ اب آپ کے سامنے دو راستے ہیں، یا یہ کہو کہ نبوت اب بھی جری ہے۔ (معاذ اللہ)۔ خود آپ کو رسالے کے مقدمے میں امام الوقت کہا گیا ہے، لہٰذا تم بخوشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد مناؤ اور ان کی شان میں قصیدے پڑھو مگر ذرا غور کرنا کہ تمہارے ہی ایک بزرگ کیا فرماتے ہیں: یعنی اگر بالفرض آپ کے زمانہ میں یا بالفرض آپ کے بعد کوئی نبی فرض کیا جائے تو بھی خاتمیت محمد میں فرق نہیں آئے گا (تحذیر الناس ص12طبع یوبند)۔ بالصورت دیگر یہ کہو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی بھی انسان کامل نہیں ہو سکتا اور اپنی بیان کردہ مثال کو اپنی جیب میں رکھو۔ قال۔ اماں آمنہ بیان کرتی ہیں (ان پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں) کہ بچے کے پیٹ میں آنے سے جس طرح ماں کو تکلیف اور بوجھ محسوس ہوتا ہے، حمل کے سارے عرصے میں مجھے کچھ بھی محسوس نہ ہوا (صفحہ13) اقول۔ یہ بات کسی بھی معتبر روایت سے منقول نہیں ہے بلکہ ایک موضوع روایت پر اس کی بنیاد رکھی گئی ہے جو کہ طبقات ابن سعد ص 98 ج 1 طبع بیروت میں مندرجہ ذیل سند
[1] الانبياء:5