کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 46
صورتوں کے مرجان (پتھر) بنتے ہیں۔
علامہ طنطاوی مزید لکھتے ہیں:
انبات المرجان انه حیوان اذا کنا قطعنا منه قطعة راینا کانه جسم حی و وجدنا فیه خاصیة النبات وخاصیة الحیوان ولذا سمیناه نباتا حیوانا (ص102ج8)
جب یہ مرجان پھوٹتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حیوان ہیں اور جب ہم اس کا کوئی ٹکڑا کاٹتے ہیں تو ہمیں زندہ جسم کی طرح لگتا ہے، جب ہم نے دیکھا کہ اس میں جڑی بوٹیوں اور دیگر جاندار اشیاء کی خاصیات ہیں تو ہم نے اس کا نام جاندار بوٹی رکھ دیا۔
لہٰذا آپ کی پیش کردہ مثال صحیح نہیں ہے۔
قال۔ اسی طرح انسان کا اس انسانیت میں رہنا جو تمہیں نظر آ رہی ہے کمال کی بات ن ہیں ہاں اگر اس پر وحی نازل ہو، اللہ تبارک و تعالیٰ کا حکم سیدھا اس کے پاس آئے اور پھر یہ ساری قوم کی رہنمائی کرے تو یہ کمال کی بات ہے۔ (صفحہ13)
اقول۔ یہ صفات تو نبی کی ہیں اور نبوت کا سلسلہ تو منقطع ہو چکا اور اختتام کمال تو ہے ہی ن ہیں کیونکہ ہمیں یہ دعا سکھلائی گئی ہے:
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّيّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْيُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِيْنَ اِمَامًا 74[1]
اے ہمارے رب ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا۔
سیادت و امانت تو قیامت تک جاری رہے گی جو بنا کمال کے ممکن نہیں بلکہ حدیث میں مذکور ہے کہ:
[1] الفرقان:74