کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 45
کہ محویت کے کس عالم میں یہ الفاظ کہہ دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا ۭ مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَلَا الْاِيْمَانُ[1]
اور اسی طرح ہم نے تمہارے طرف روح القدس کے ذریعے سے قرآن بھیجاتم نہ تو کتاب کو جانتے تھے اور نہ ایمان کو۔
وَمَا كُنْتَ تَرْجُوْٓا اَنْ يُّلْقٰٓى اِلَيْكَ الْكِتٰبُ اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ [2]
او رتمہیں امید نہ تھی کہ تم پر یہ کتاب نازل کی جائے گی مگر تمہارے رب کی مہربانی سے (نازل ہوئی)۔
قال۔ مرجان ایک پتھر ہے جو سمندر کی گہرائیوں میں پیدا ہوتا ہے اور سال میں منوں کے حساب سے بڑھتا رہتا ہے۔ (صفحہ29)
اقول۔ مرجان خالص پتھر نہیں ہے، سندھی ادبی بک بورڈ کی طرف سے شائع کردہ فرہنگ جعفری ص 356۔ ج 1۔ دیکھئے۔ وہاں مرجان کے بارے میں لکھا ہوا ہے کہ یہ سمندر میں ایک درخت کی پیداوار ہے نیز علامہ حکیم طنطاوی تفسیر الجواہر صفحہ 101 ج 8 میں لکھتے ہیں:
واما المرجان فانه صنع حیوانات الصغیرة تصنعه من مواد کلیة فتجعلها مساکن لها و تبنی تلك المساکن متلاصقة متلاهمة فتکون منها تلك الصخور علی اختلاف صورها واشکالها.
مرجان چھوٹے چھوٹے جانوروں کی بنائی ہوئی چیز کا نام ہے جنہیں یہ رنگ کے مواد سے بناتے ہیں پھر اسی کو اپنا جائے مسکن بناتے ہیں۔ یہ گھر تو ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں مگر ان کے رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ پھر اس سے مختلف شکلوں اور
[1] الشورىٰ:52
[2] القصص:86