کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 40
قابلِ تحسین ہیں کہ جنہوں نے ہر فتنے کے زمانے میں بغیر کوئی دقیقہ فروگذاشت کئے باطل کی دھجیاں بکھیر دیں اور حق کے علم کو بلند رکھا۔ اللہ انہیں اس کا اچھا بدلا نصیب فرمائے آمین۔ اب ہم نام نہاد اہل سنت کے رسالے ’’انسان کی عظمت‘‘ پر ناقدانہ نظر ڈالتے ہیں۔ بظاہر نام انسان کی عظمت رکھا گیا ہے مگر اس میں عظمت انسانی کو نہ قرآن سے بیان کیا گیا ہے اور نہ حدیث سے۔ محض عقل کے گھوڑے دوڑائے گئے ہیں اور بھی یونانی فلاسفروں کی تقلید میں کہ جن کا نہ سر ہے اور نہ پاؤں۔ کیا انسان کی عظمت یہی ہے کہ جس سے خالق اکبر کی اہانت لازم آتی ہو؟ کیا عظمت انسانی یہی ہے کہ نبی اور امتی کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا جائے [1] یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے انسانی عظمت کو مختصر ترین الفاظ میں یوں بیان فرمایا ہے: وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰهُمْ عَلٰي كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيْلًا 70؀ۧ[2] اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو بحر و بر میں (سفر کے لئے) سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی۔ یہ مختصر مگر جامع کلام مولوی عبدالکریم صاحب کی تھدید کے لئے کافی ہے اور ان کی تقریر سے بے پرواہ کرنے والا ہے کیونکہ اس میں نہ نور کو وزن کرنے کا ذکر ہے اور نہ سورج کے عکس کا اس قسم کی تقریریں بجائے ہدایت کے گمراہی پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ (مزید معلومات آگے آئیں گی)۔ قال۔ یہ مجلس میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے منعقد کی گئی ہے اور اس قسم کی مجلسیں علمی اداروں میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ (ص24)
[1] دیکھئے انسان کی عظمت صفحہ 43 [2] بنی اسرائیل: 70