کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 4
شعرائے عجم میں بیشتر و ہ شعراء ہیں جو اپنے فطری میلان کے باعث وجودی فلسفہ کی طرف مائل تھے اسلام سے پہلے بھی ایرانی(فارس کے مجوسی) قوم میں میلان طبیعت موجود تھا اگرچہ اسلام نے کچھ عرصہ تک اس کی نشونما نہ ہونے دی تاہم وقت پاکر ایران کا آبائی اور طبعی مزاق اچھی طرح سے ظاہر ہوا یا بالفاظ دیگر مسلمانوں میں ایک ایسے لٹریچر کی بنیاد پڑی جس کی بناء وحدۃ الوجود تھی ان شعراء نے نہایت عجیب و غریب اور بظاہر دلفریب طریقوں سے شعائر اسلام کی تردید تنسیخ کی[1]۔
جس چیز کو علامہ اقبال نے نسخ قرار دیا اور جسے ہم نے ان صفحات کے شروع میں متوازی دین کہا ہے وہ کوئی ایسا مبالغہ آمیز بھی نہیں ہے ۔
شریعت اور تصوف کا فرق:(1) تصوف میں شریعت نہیں (جس کو اللہ نے شرع لکم من الدین ماوصی بہ…کہا ہے ) بلکہ طریقت ہے شریعت اور طریقت کیا چیز ہے ؟کہتے ہیں دراصل اس کائنات میں ہر ایک چیز کی مانند بندگی کے بھی دوزخ ہیں ، ایک ظاہر دوسرا باطن۔ظاہر میں بندگی نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ کی ادائیگی سے پوری ہوجاتی ہے مگر باطن میں بندگی کا تعلق ان ارکان کی حقیقت سے ہے ا س میں ایمان ، محبت ، خلو، خوف خدا،رضائے الہی، توکل، اور امیر غیب و شہود کی تعلیم و تربیت اور اس پر عمل سے واسطہ پڑتا ہے ۔ (اسلامی اخلاق اور تصوف صفحہ 184)۔
اب قرآن و حدیث میں اول الذکر کا حکم ہے ثانی الذکر متوازی دین ہے یا نہیں یہ ظاہر شریعت کی تنسیخ یا تردید نہیں ہے؟
(2)تصوف کا علم بھی اس طریقہ سے اخذ نہیں کیاجاتا جس طریقہ سے اسلامی شریعت کاعلم حاصل ہوتا ہے اسلامی کی تعلیمات قرآن و حدیث میں موجود ہیں اور ان کے حصول کیلئے اللہ نے فرمایا ہے کہ ’’فاسئلوا اهل الذکر ان کنتم لاتعلمون‘‘[2] ترجمہ ’’پس تم پوچھ
[1] اقبال نامہ ج 1صفحہ 35
[2] النحل:43