کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 39
جائز نہیں ہے بلکہ اس بارے میں یوں کہا جائے کہ وہ (اللہ) عرش پر مستوی ہے جیسا کہ اللہ نے خود فرمایا ’’رحمن تو عرش پر مستوی ہے‘‘ اور دوسری جگہ ارشاد ہے ’’پھر رحمن عرش پر مستوی ہوا‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ربانی ہے ’’اسی کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتے ہیں‘‘۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی کے بارے میں کہا کہ یہ مسلمان ہے جس سے پوچھا گیا کہ اللہ کہاں ہے؟تو اس نے جواباً آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ قارئین! بنظر انصاف ملاحظہ فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کے متعلق سلف صالحین کا کیا عقیدہ تھا اور صاحب کتاب کیا کہہ رہے ہیں؟َ ایک طرف قرآن و حدیث، صحابہ، تابعین اور سلف صالحین ہیں تو دوسری طرف صاحب کتاب۔دراصل پائیداری اور یقین والا طریقہ وہی ہے جو سلف صالحین نے اختیار کیا اور جو طریقہ صاحب کتاب نے اختیار کیا ہے اس میں سوائے بربادئ وقت کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔ امام فخر الدین الرازی عمر کے آخری حصے میں یہ شعر کہتے رہے: نهایة اقدام العقول عقال واکثر سعی العالمین ضلال و ارواحنا فی وحشة من جسومنا وغایة دنیانا اذی و وبال ولم نستفد من بحثنا طول عمرنا سوی ان جمعنا فیه قیل و قالوا[1] علامہ عبدالعزیز علامہ محمد حیات علامہ عبداللہ علامہ عبدالغفار اور ان جیسے دوسرے علماء
[1] الفتویٰ الحمویۃ لابن تیمیہ ص 91