کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 38
ہے۔ اللہ وہ ہے جس نے بلند آسمان بنایا اور زمین کو بچھایا۔ ن ہ تو وہ طبعت ہے اور نہ ہی طالع اور وہ ایسا اندھیرا یا روشنی نہیں کہ ظاہر ہو جائے ہر چیز کا علم اس کے پاس ہے کوئی بھی چیز اسے چھو نہیں سکتی وہ بڑا ذی وقار سب پر غال سب کا حاکم، ہر چیز پر قادر، رحم کرنے والا، نرمی والا، سب کا خالق اول و آخر ظاہر و باطن ہے وہ بالکل اکیلا اور لائق عبادت ہے ہمیشہ زندہ رہنے والا زندہ جاوید ہے وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہی رہے گا اس کی بادشاہت دائمی ہے اور اس نے کائنات عالم کا نظام سنبهالا ہوا ہے اور اس کے ہاتھ میں زمین کا نظام بھی ہے اسے نیند نہیں آتی وہ ایسے غلبے والا ہے کہ کوئی بھی اس پر ظلم نہیں کر سکتا وہ اتنا محفوظ ہے کہ کوئی بھی اس پر حملہ نہیں کر سکتا۔ اس کے بڑے عظیم نام ہیں ہر قسم کی نعمتیں وہی تو دیتا ہے اسی نے تمام مخلوق کے لئے فیصلہ فرمایا ہے وہ فرماتا ہے ’’جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے اور تمہارے پروردگار کی ذاتِ بابرکت جو صاحب جلال و عظمت ہے باقی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ بلند اور عرش پر مستوی ہے سارا جہاں اس کے احاطہء قدرت میں اور ہر چیز اس کے دائرہ علم میں ہے۔
نیز صفحہ 56 پر فرماتے ہیں:
وهو منزه عن مشابهة خلقه ولا یخلوا من علمه مکان ولا یجوز و صفه بانه فی کل مکان بل یقال انه فی السماء علی العرش کما قال جل ثناء اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی قوله ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ اَلرَّحْمٰنُ وقال تعالیٰ: اِلَیْهِ یَصْعُدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُه والنبی صلی اللہ علیہ وسلم حکم باسلام الامة لما قال لها این الله فاشارت الی السماء
وہ اللہ اس بات سے منزہ ہے کہ اسے مخلوق کے ساتھ تشبیہ دی جائے اس کے علم سے کوئی بھی جگہ خالی نہیں ہے اللہ کی یہ صفت بیان کرنا کہ ’’وہ ہر جگہ پر حاضر ہے‘‘