کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 37
کُفُوًا اَحَدٌ. لَیْسَ کَمِثْلِهٖ شَیْئٌ وَهُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ لا شبیه له ولانظیر ولا عون ولا شریك ولا ظهیر ولا وزیر ولا ند ولا مشیر له لیس جسم فیمس ولا بجوهر یحس ولا عرض فیقضی ولاذی ترکیب اوآلة و تالیف وماهیة و تحدید وهو الله للسماء رافع وللارض واضع لا طبیعة من الطبایع ولا طالع من الطوالع ولا ظلمة تظهر ولا نور یظهر حاضر الاشیاء علما شاهد لها من غیر مماسة عزیز قاهر حاکم قادر راحم غافر ساتر معز ناصر رؤف خالق فاطر اول آخر ظاهر باطن فرد معبود حی لا یموت ازلی لا یفوت ابدی المکوت سرمدی الجبروت قیوم لا ینام عزیز لا یضام منیع لا یرام فله الاسماء العظام المواهب الکرام قضی بالفناء علیٰ جمیع الانام فقال کُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍ وَّیَبْقٰی وَجْهُ رَبِّكَ ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ وهو بجهة العلو مسوی علی العرش محتو علی الملك محیط علمه بالاشیاء[1]
اس مقام پر ہم اختصار کے ساتھ صانع عالم کی معرفت کی آیتیں اور دلیلیں عرض کرتے ہیں۔ انسان کو یہ معرفت اور یقین ہونا چاہیئے کہ اللہ یکتا ہے اور بے نیاز ہے نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا اور نہ ہی کوئی اس کا ہم سر ہے۔ اور کوئی بھی چیز اس جیسی نہیں ہے وہ سنتا اور دیکھتا ہے (یعنی کسی کی ذات یا صفت یا کوئی فعل اللہ کی ذات، صفت اور فعل جیسا نہیں ہو سکتا) اور نہ ہی کوئی اس کے مشابہ ہے۔ اسی طرح کوئی اس کا مددگار ہے نہ شریک، نہ سہارا دینے والا ہے نہ وزیر نہ مد مقابل ہے نہ مشیر اور نہ تو وہ جسم ہے کہ اسے چھوا جا سکے اور نہ ہی وہ جوہر ہے کہ اسے محسوس کیا جا سکے اور نہ عرض ہے کہ ختم ہو سکے۔ مرکب آلہ یا اجزاء کا مجموعہ بھی نہیں ہے۔ نہ ہی اس کی ماہیت ہے اور نہ ہی جدا جدا
[1] غنیۃ الطالبین ص ۵۲ ج ۱