کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 36
نیز اللہ تعالیٰ کے لئے ہر اس صفت کو ثابت مانتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے بیان کی اور اس پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی اس خبر کی تصدیق کرتے ہیں اور جسے اللہ نے مطلق کہا ہے اسے مطلق مانتے ہیں اوراس کے عرش پر مستوی ہونے کو ظاہر پر محمول کرتے ہیں اور اس کا علم اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہیں ۔ 5۔امام بیہقی کتاب الاسماء وا لصفات صفحہ 291طبع ہند میں فرماتے ہیں : اخبرنا ابو عبدالله الحافظ قال اخبرنی ابو عبدالله محمد بن علی الجوهری ببغداد قال ثنا ابراهیم بن الهیثم قال ثنا محمد بن کثیر المصیصی قال سمعت الاوزاعی یقول کنا والتابعون متوافرون نقول ان الله تعالیٰ ذکره فوق عرشه و نؤمن بما وردت السنة به من صفاته جل و علا. محمد بن کثیر مصیصی بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام اوزاعی رحمہ اللہ سے سنا آپ فرماتے تھے کہ ہم اور دیگر بہت سارے تابعین کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر ہے اور ہم ان تمام صفات پر ایمان لاتے ہیں جو احادیث میں بیان ہوئیں۔ اس مسئلہ کی مزید وضاحت کے لئے کتب سلف مثلاً کتاب الرد علی الجھمیۃ ، امام عثمان بن سعید دارمی کی کتاب الرد علی بشر المریسی ، امام عبداللہ بن احمد حنبل کی کتاب السنہ، امام ابن خزیمہ کی کتاب التوحید، امام ابو بکر اجری کی کتاب الشریعہ اور امام بیہقی کی کتاب الاسماء والصفات اور کتاب اعتقاد والسلف وغیرہ بھی ضرور دیکھنی چاہیئے۔ شیخ کبیر عالم ربانی شیخ عبدالقادر جیلانی فرماتے ہیں : نقول اما معرفة الصانع عزوجل بالآیات والدلالات علی وجه الاختصار فهی ان یعرف و یتیقن انه واحد فرد صمد لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّه