کتاب: انسان کی عظمت اور حقیقت - صفحہ 30
سبحانه و تعالیٰ عما یصفون.
ن: رسالہ پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انسانوں کا وجود بھی لافانی ہے (ص28-29)
اس طرح اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو ختم کیاگیا ہے۔
س: وہاں سے کروڑوں کی تعداد میں نور کی شعاعیں (rays) پھوٹی ہیں وہ شعاعیں انتہائی باریک ذرات پر مشتمل ہوتی ہیں اور وہ ذرے ہم تک پہنچتے پہنچتے فنا ہو جاتے ہیں مگر ان ذرات کے پیچھے ایسی زبردست امداد آرہی ہے کہ ان ذرات کا فنا ہونا محسوس نہیں ہوتا۔مداروبیان ایسا ہے کہ دہریوں کا عقیدہ معلوم ہوتا ہے۔
وَقَالُوْا مَا هِىَ اِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوْتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَآ اِلَّا الدَّهْرُ [1]
’’اور کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا ہی کی ہے یہیں مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں تو زمانہ ماردیتا ہے‘‘۔
اگر وہ نور کے ذرے فانی ہین تو پھر ان کو نور کے ذرے کیوں کہتا ہے؟
كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ ۭ اِنْ يَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا Ĉ[2]
’’بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے اور (کچھ شک نہیں کہ ) یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ محض جھوٹ ہو‘‘۔
اللہ تعالیٰ کی صفات کو فانی کہنا مسلمانوں کا عقیدہ نہیں ہے۔
ک: اللہ تعالیٰ کی صفات مبارکہ سمع، بصر، کلام وغیرہ کا ہم پر واقع ہونا ، ہمارا سننا، دیکھنا اور بات کرنا ہے۔ یہ عقیدہ حلولین کا ہے سلف میں سے کسی مسلمان سے یہ عقیدہ منقول نہیں ہے۔
[1] الجاثیۃ:24
[2] الکہف :5